سی آئی ایف ٹی آئی ایس کی جانب سے "اعتماد" کا پیغام چین کے معاشی زوال کے خواب دیکھنے والوں کے لئے ایک سبق ہے

2023/09/07 10:10:33
شیئر:

6 تاریخ کو ، چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ اِن سروسز 2023 بیجنگ میں اختتام پذیر ہوا۔ 83 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے حکومتوں یا صدر دفتر کے نام پر نمائشیں منعقد کیں، تقریباً دو لاکھ اسی ہزار  افراد نے شرکت کی، اور 1،100 سے زیادہ ثمرات حاصل کئے گئے ہیں۔ یہ شاندار اعداد و شمار حقیقی اعتماد کا اظہار کرتے ہیں. چین کی بڑی مارکیٹ اور کھپت کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے نئے مواقع اعتماد کا ایک ذریعہ ہیں۔ اس سی آئی ایف ٹی آئی ایس میں آف لائن نمائش کنندگان میں بیس فیصد سے زائد  بین الاقوامی صنعتی ادارے ہیں، جن  میں500 سے زیادہ دنیا کے ٹاپ 500 اور دیگر معروف صنعتی و کاروباری ادارےشامل ہیں ، جو خدمات کی تجارت میں 28 سرفہرست 30 ممالک اور علاقوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملٹی نیشنل انٹرپرائزز چینی مارکیٹ کو اہمیت دیتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر  موجودہ نمائش کے مہمان خصوصی برطانیہ کو لے لیجیے۔ اس دفعہ برطانیہ نے چار سالوں میں سب سے بڑا وفد تشکیل دیا، جس میں 60 سے زیادہ  کمپنیوں اور اداروں نے حصہ لیا. برطانوی نمائندے کا کہنا ہے کہ وہ نام نہاد 'ڈی کپلنگ' پر یقین نہیں رکھتے۔ امریکی کمپنیاں بھی پرجوش ہیں ، کوالکوم ، انٹیل وغیرہ متعدد ٹیکنالوجیز اور حل لائے ہیں۔

 کچھ غیر ملکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ امریکہ اور مغرب میں کچھ لوگوں نے چین کے "اعتماد کی کمی" کو اس لئے بڑھا چڑھا کر پیش کیا کیونکہ وہ اپنے ممالک میں پائیدار معاشی ترقی کی امید نہیں دیکھ سکتے اور اپنے مقاصد اور اعتماد کھو چکےہیں ، اور چین کے نام نہاد زوال کو بڑھاچڑھا کر پیش کرنے  سے کچھ  تسلی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، چین کو بدنام کرنے سے ان کے اپنے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ انہیں سی آئی ایف ٹی آئی ایس کی جانب سے دیئے گئے "چین کے اعتماد" کا سامنا کرتے ہوئے مشترکہ ترقی کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔

 خدمات کی تجارت چین کی اقتصادی ترقی کا ایک نیا انجن ہے اور چین کی معیشت کی لچک اور توانائی کی گواہی دیتی ہے۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک چین کی معیشت کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے اور مجموعی طور پر بحالی کا عمدہ رجحان برقرار ہے۔ عالمی بینک، او ای سی ڈی اور آئی ایم ایف نےبالترتیب پیش گوئی کی ہے کہ اس سال چین کی معیشت  5.6 فیصد، 5.4 فیصد اور 5.2 فیصد کی ترقی کرے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین مستقبل قریب میں بھی عالمی ترقی کے انجن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا  رہے گا۔