8 ستمبر کو، 100 سے زائد جاپانیوں نے فوکوشیما ڈسٹرکٹ کورٹ میں جاپانی حکومت اور ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کے خلاف پٹیشن جمع کروائی اور عدالت سے کہا کہ وہ اس عمل کو روکنے کا حکم دے۔جاپانی شہریوں کی جانب سے حکومت کے خلاف یہ پٹیشن ، اس معاملے پر مختلف فریقوں کی جانب سے شدید تشویش اور سخت مذمت کی عکاس ہے۔
دوسری طرف جاپانی حکومت جو اس معاملے میں "مدعا علیہ " ہے ، اس نے "مدعی" بن کر عالمی تجارتی تنظیم میں چین کے خلاف مقدمہ دائر کیا کہ جاپان کی آبی مصنوعات پر سے درآمدی پابندی کو اٹھایا جائے۔اس حوالے سے متعلقہ ماہرین نے کہا کہ یہ مقدمہ بالکل بےبنیاد ہے۔چین کے اقدامات مکمل طور پرقانون سے مطابقت رکھتے ہیں۔
حال ہی میں جاپانی حکومت، چین کی جانب سے نام نہاد "احتجاجی کال" کو ہائپ بنانے سے لے کر عالمی تجارتی تنظم سے چین کے خلاف مقدمہ دائر کرنے تک خود کو مظلوم بنانے کا ڈرامہ کررہی ہے۔ وہ حقائق کو پلٹنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ تاہم اس کے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج سے نقصان پہنچے گا۔ چاہے جاپانی حکومت کسی بھی طرح کی "الزام تراشی" کرے اور چین کو نشانہ بنائے، سوال یہ ہے کہ جاپان کی ماہی گیری اور معاشی نقصانات کا ذمہ دار کون ہے؟ اور عالمی سمندری ماحولیات اور لوگوں کی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ کون ہے؟ جاپانی عوام اور دنیا بھر کے لوگوں پر یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے اور اس کا بہترین ثبوت یہ ہے کہ تمام فریقین اس کے بارے میں قانونی جوابدہی کی کوشش کر رہے ہیں۔