جی 20 نئی دہلی سربراہ اجلاس 10ستمبر کو اختتام پذیر ہوگیا۔ اجلاس کے اہم نتائج میں سے ایک کے طور پر ، تمام فریقوں نے افریقی یونین کو جی 20 کا مکمل رکن بنانے پر اتفاق کیا۔ یورپی یونین کے بعد افریقی یونین جی 20 میں شامل ہونے والی دوسری علاقائی تنظیم بھی بن گئی ہے۔ یہ افریقی یونین اور افریقی ممالک کی طویل مدتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حالیہ برسوں میں، افریقی یونین نے بین الاقوامی سطح پر افریقہ کے مجموعی مفادات کی نمائندگی کرنے کی کوشش کی ہے ، عالمی اقتصادی حکمرانی کے ایک اہم پلیٹ فارم جی 20 میں شامل ہونے کی کوشش کی ہے اور اس مقصد کے حصول کی خاطر سات سال تک سخت محنت کی ہے. چین نے افریقی یونین کی جی 20 میں شمولیت کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ افریقی ممالک کے اچھے دوست کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں بڑا کردار ادا کرنے میں افریقی ممالک اور افریقی یونین کی حمایت کی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات پر افریقہ کے مطالبات کو ترجیح دینے کی وکالت کی ہے اور جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کرنے والا پہلا ملک تھا۔ متعلقہ ماہرین نے کہا کہ چین کی جانب سے افریقی لیگ کی جی 20 میں شمولیت کی بھرپور حمایت، ایک طرف چین اور افریقہ کے طویل اور ٹھوس سیاسی باہمی اعتماد اور مشترکہ ترقی کی راہ پر اچھی شراکت داری کی مظہر ہے ، جبکہ دوسری طرف افریقہ بین الاقوامی طاقت کا ایک اہم ستون ہے اور بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قوت ہے۔ افریقی یونین کا جی 20 میں شامل ہونا "حقیقی کثیر الجہتی" کی فتح ہے۔
آج کی دنیا میں، افریقہ ایک اسٹیک ہولڈر ہے۔ وہ مغربی ممالک، جو جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر سے افریقہ کو دیکھتے ہیں، ان کو افریقہ کی ترقی کی حمایت کے لئے حقیقی ارادے اور وسائل کو وقف کرنا چاہئے. آج کے افریقہ کو "نوآبادیات" اور "اساتذہ" کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ زیادہ مساوات، احترام اور تعاون کی ضرورت ہے. اس لحاظ سے ، افریقی یونین کی جی 20 میں شمولیت ابھی صرف ایک آغاز ہے۔