حال ہی میں کچھ مغربی ممالک نے چین کی معیشت کی گراوٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی معیشت بہت مشکلات کا شکار ہے اور "چین کے معاشی زوال کا نظریہ" واپس آ گیا ہے۔لیکن تازہ جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ترقی اور توقعات کے استحکام کے لیے متعدد پالیسیوں کے اجرا اور نفاذ کے ساتھ، چینی مارکیٹ کی اندرونی قوت محرکہ مسلسل مضبوط ہوئی ہے، اور معاشی ترقی کا واضح رجحان دکھائی دے رہا ہے.
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے چین کی حقیقی معیشت نے اس سال بحالی کا اچھا رجحان ظاہر کیا ہے۔ حقیقی معیشت کے ستون کے طور پر، مینوفیکچرنگ ملک کی بنیاد ہے. چائنا فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس 49.7 فیصد رہا جو جولائی کے مقابلے میں 0.4 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ اگست کے سروے میں شامل 21 صنعتوں میں سے 12 صنعتوں میں ماہانہ بنیادوں پر پی ایم آئی میں اضافہ دیکھا گیا اور مینوفیکچرنگ کے فروغ میں مزید بہتری آئی۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں پیداوار و طلب کی ہم آہنگ بحالی ، خریداری کے لئے کاروباری اداروں کی بڑھتی ہوئی آمادگی ، اور قیمتوں کے انڈیکس میں مسلسل اضافے سمیت دیگر خصوصیات دیکھنے میں آئی ہیں۔ اگست میں صنعتی پروڈیوسر پرائس انڈیکس (پی پی آئی) میں ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد اضافہ ہوا، جو اس سال پہلی بار مثبت رہا۔کارپوریٹ منافع کی سال بہ سال ریڈنگ میں بھی بہتری کا امکان زیادہ ہوگا۔ ترقی کو مستحکم کرنے کی پالیسیوں کے مزید اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ پی ایم آئی ستمبر میں 50 فیصد سے زیادہ کی توسیع کی حد تک بڑھنے کی توقع کی جا سکتی ہے اور چوتھی سہ ماہی میں بھی توسیع کا رجحان جاری رہے گا۔
چین کی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے جولائی تک چین میں 28،406 نئےغیر ملکی سرمایہ کاری کے ادارے قائم ہوئے ، جو 34 فیصد کا اضافہ ہے۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سیکڑوں ایگزیکٹوز سرمایہ کاری کے ماحول کا جائزہ لینے اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے چین کا دورہ کر چکے ہیں۔ رواں سال جنوری سے جولائی تک ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمائے کے اصل استعمال میں 25.3 فیصد اضافہ ہوا اور یہ اضافہ عالمی سطح پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کے رجحان کے با وجود حاصل کیا گیا۔
سوشل فنانسنگ کا پیمانہ ایک اہم اشارہ ہے جو حقیقی معیشت کے لئے مالیاتی سہارے کی طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔چین کے مرکزی بینک کی جانب سے گیارہ ستمبر کو جاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے پہلے آٹھ ماہ میں سوشل فنانسنگ کے پیمانے میں مجموعی اضافہ 25.21 ٹریلین یوآن رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 842 ارب یوآن زیادہ ہے۔ اگست میں چین کے آر ایم بی قرضوں میں 1.36 ٹریلین یوآن کا اضافہ ہوا اور جولائی کے مقابلے میں نئے قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 86.8 ارب یوآن کا اضافہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگست میں نئے قرضوں میں سال بہ سال اضافہ مارکیٹ کی توقعات اور جذبات میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
معیشت اچھی ہو یا نہیں،صعنتی و کاروباری ادارے سب سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔چین کے قومی محکمہ شماریات کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے جولائی 2023 تک اگرچہ ملک میں مقررہ حجم سے زائد صنعتی اداروں کو حاصل ہونے والے مجموعی منافع میں سال بہ سال 15.5 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم یہ کمی جنوری سے جون کے مقابلے میں 1.3 فیصد پوائنٹس کم رہی۔ صنعتی اداروں کے منافع میں مسلسل بہتری آتی رہی جس سے مسلسل ترقی کا رجحان ظاہر ہوا ہے۔ یہ رجحان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے اعداد و شمار میں بھی ظاہر ہوا ہے جو نجی معیشت کی اکثریت ہے ۔
چائنا ایسوسی ایشن آف سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی جانب سے 11 تاریخ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں چین کا چھوٹے اور درمیانے درجے کا انٹرپرائز ڈیولپمنٹ انڈیکس 89.4 رہا جو جولائی کے مقابلے میں 0.1 پوائنٹس زیادہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے میں یہ پہلا موقع ہے کہ انڈیکس نے لگاتار تین ماہ تک اضافہ حاصل کیا ہے۔ ذیلی اشاریوں میں میکرو اکنامک پرسیپشن انڈیکس، جامع مینجمنٹ انڈیکس، مارکیٹ انڈیکس اور ان پٹ انڈیکس میں لگاتار تین ماہ تک اضافہ ہوا جبکہ ٹرانسپورٹیشن انڈیکس میں مسلسل چار ماہ تک اضافہ ہوا۔
اس سال کے آغاز سے ، چین کھپت کو فروغ دینے سمیت مارکیٹ کی اندرونی قوت محرکہ بحال کرنے کے دیگر طریقوں سے معاشی بحالی کو فروغ دے رہا ہے۔ وبا کےچھوڑے ہوئے اثرات، ناکافی اندورنی طلب اور بیرونی ماحول میں تبدیلیوں سمیت دیگر عناصر کے باعث، اگرچہ چین کی معیشت کی سیدھی بحالی کا رجحان دیکھنے میں نہیں آیا،لیکن اعلی معیار اور بتدریج بحالی کی ترقی مارکیٹ کے اعتماد کو بڑھانے کے لئے سازگار ہے. ستمبر میں ، متعلقہ محکموں کی پالیسیوں کے ایک سلسلے ، جیسے کھپت اور اندورنی طلب کو بڑھانے کی پالیسیاں ، رئیل اسٹیٹ پالیسیوں کی گہری ایڈجسٹمنٹ ، نجی معیشت اور نجی کاروباری اداروں کی ترقی کی حمایت کے لئے مالی پالیسیوں کے سلسلہ وار نفاذ کے ساتھ ، مارکیٹ کی توقعات اور اعتماد میں مسلسل بہتری آرہی ہے ، اور بحالی کی ترقی کا رجحان زیادہ نمایاں اور مضبوط ہوتا جارہا ہے۔ چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار اور سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلی معیار کی معاشی بحالی معتدل اور منظم ہے اورمستحکم ترقی میں کردار ادا کر رہی ہے۔
چین کی طویل مدتی اقتصادی بہتری کی بنیادیں تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔ سال کی پہلی ششماہی میں چین کے جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.5 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 3 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال چین کی معیشت 5.2 فیصد کی شرح سے بڑھے گی اور چین کی معیشت عالمی اقتصادی ترقی میں ایک تہائی حصہ ڈالے گی، جو عالمی معاشی نمو کی اہم محرک قوت رہے گی۔ چین اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی اور کھلے پن پر قائم رہےگا اور دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنائےگا اور ترقیاتی فوائد کا یہ اشتراک یقینی طور پر ایشیائی ہمسایوں بلکہ دنیا کے لیے مزید مواقع لائے گا۔