حالیہ دنوں یورپی کمیشن کی صدر وان ڈیر لیئن نے اعلان کیا کہ یورپ چین کی الیکٹرک گاڑیوں کے خلاف کاؤنٹر سبسڈیز تحقیقات کا آغاز کرے گا۔ ان کے اس اعلان پر یورپ میں شدید بحث شروع ہو گئی ہے ۔ جرمن آٹو انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ اس اقدام سے ٹیرف کی جنگ چھڑ جائے گی اور ملک کی آٹو انڈسٹری کے طویل مدتی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ مغربی رائے عامہ میں کچھ معقول خیلات کے حامل افراد کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا فیصلہ یورپ میں کچھ لوگوں کے منصفانہ مسابقت کے خوف کی عکاسی کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں ، چین کی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت نے مارکیٹ میں مضبوط مسابقتی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے ، کیونکہ بنیادی طور پر چینی کار کمپنیز نےجدت طرازی، تحقیق اور ترقی کو فروغ دینا جاری رکھا ہے اور چین کی متعلقہ صنعتی و سپلائی چین دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ مکمل اور جامع ہے۔ اس کے برعکس ، روایتی ایندھن والی گاڑیوں کے پیداواری مرکز کے طور پر ، یورپ کی نئی توانائی کی گاڑیوں کی تیاری ، تحقیق اور ترقی چین اور امریکہ جیسے ممالک سے پیچھے ہے۔ کچھ یورپی ممالک اور بڑی کار ساز کمپنیز کو خدشہ ہے کہ یورپی مارکیٹ پر چین کی نیو انرجی گاڑیوں کا قبضہ ہوجائے گا۔ یہ شاید یورپی یونین کا" نام نہاد تحقیقات "شروع کرنے کا اصل مقصد ہے.
چین ،طویل عرصے سے یورپی کار کمپنیز کے لیے ایک اہم مارکیٹ رہا ہے. چینی حکومت نے کبھی بھی اپنی مارکیٹ تک ان کی رسائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ہے ، اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ وہ بڑے فوائد حاصل کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ لہذا، جب چین کی نئی توانائی کی گاڑیاں ترقی کرتی ہیں، تو یورپ بھی اسی ذہنیت کے ساتھ جواب کیوں نہیں دے سکتا؟ کاونٹر سبسٹڈیز تحقیقات کرنا اور نام نہاد "منصفانہ مسابقت" کے جھنڈے تلے کھلے عام تحفظ پسندی کو اپنانا نہ صرف مارکیٹ کی معیشت میں منصفانہ اور کھلی مسابقت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے ، بلکہ یہ اس آزاد تجارتی موقف کے بھی منافی ہے جس کا یورپی یونین نے ہمیشہ دعوی کیا ہے۔
یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال کے پیش نظر ، چین اور یورپی یونین کو اپنے اختلافات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعہ حل کرنے ، مشترکہ طور پر تجارتی تحفظ پسندی کی مخالفت کرنے اور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ تاریخی رجحان ہے اور مارکیٹ کے قوانین کے مطابق بھی ہے.