جب تک ڈرونز استعمال ہوتے رہیں گے ، "امریکی اقدار" کا جشن منانا محض ایک تماشا رہے گا

2023/09/21 19:05:18
شیئر:

 سنہ 2023 میں امریکہ کا ڈرون جنگی پروگرام اپنی تیسری دہائی میں داخل ہو چکا ہے اور اس کا   اختتام  بھی ابھی نظر نہیں آ  رہا۔ اس سال نائن الیون کی 22 ویں برسی  کے باوجود پالیسی سازوں نےجنگ میں  ڈرون کی ناکامیوں اور اسے روکنے کے طریقوں پر غور کرنے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ اس کے بجائے   ایک  پرتشدد نظام میں چھوٹے پیمانے پر ڈرون پالیسی کو تبدیل کرنے پر توجہ  مرکوز ہے.

 فروری 2013 میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جے کارنی نے ڈرون حملوں کو امریکی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت القاعدہ کے دہشت گرد وں  کے  تعاقب  اور انہیں ختم کرنے میں  بہت احتیاط برتتی ہے تاکہ معصوم لوگوں  کے جانی نقصانات سے بچا جا  سکے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف واشنگٹن کی جنگ نے دنیا بھر میں برادریوں کو غیر متناسب تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور  اسے امریکیوں اور مسلمانوں کی زندگیوں کی قدر کے درمیان فرق کو مزید وسعت دینے کے لئے استعمال کیا گیاہے ۔ ڈرونز سے ہونے والے انسانی جانی نقصان  اور اسے روکنے پر پیش رفت سے  اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن کے لیے زندگی کی قیمت اور اس کے تحفظ کی ضرورت صرف امریکیوں اور ان کے اتحادیوں  تک محدود ہے