⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠ بنی نو انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور نے دنیا کو بدلنے کی قوتوں کو متحد کیا ہے

2023/09/27 09:40:39
شیئر:

مارچ 2013 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں ایک تقریر میں پہلی بار بنی نو انسان کےہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا۔ اس کے بعد سے، اس تصور کو مسلسل فروغ اور ترقی دی گئی   ہےاور مسلسل چھ سالوں تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں میں شامل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ متعدد بار شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسے کثیر الجہتی میکانزم کی قراردادوں یا اعلانات میں  اسے لکھا گیا اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع پیمانے پر پزیرائی  بھی ملی . امریکہ کے کوہن فاؤنڈیشن کے صدر رابرٹ کوہن  کہتے ہیں کہ  یہ تصور  وقت کا تقاضہ ہے۔

 گزشتہ ایک دہائی کے دوران ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے لے کر گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو تک ، چین نے  بنی نو انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کو  مسلسل فروغ دیا ہے ، جس سے دنیا کو بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک اور گلوبل ساؤتھ کے رکن کی حیثیت سے چین نے تقریباً 20 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ایتھوپیا، پاکستان اور نائیجیریا سمیت تقریبا 60 ممالک میں  غربت میں کمی، غذائی تحفظ، انسداد وبائی امراض اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر شعبوں میں  130 سے زائد منصوبوں پر عمل درآمد کیا ہےجبکہ ان منصوبوں سے 30 ملین سے زائد افراد مستفید ہوئے ہیں۔ ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے 2030 تک عالمی پیمانے پر سالانہ 1.6 ٹریلین ڈالر کے فوائد  پیدا  ہوں گے۔