پمپاس میں چلنے والی ٹرینیں

2023/10/08 15:47:21
شیئر:

 ارجنٹائن دنیا میں چین سے انتہائی دوری پر واقع ممالک میں سے ایک ہے. ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس سے 70 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ارجنٹائن ریپبلک  اسٹیٹ مینور میں راول مونیٹا کو نو سال قبل کا وہ منظر اچھی طرح یاد ہے جب 19 جولائی 2014 کو  چینی صدر شی جن پھنگ ان کے  گھر تشریف  آئے ۔

اپنے  دورے کے دوران صدر شی جن پھنگ نے چین اور ارجنٹائن  کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے اور زرعی مصنوعات میں تجارت بڑھانے کا عزم ظاہر  کیا۔ ارجنٹائن وسائل سے مالا مال ہے اور اسے "دنیا کے اناج اور گوشت کے گودام" کے طور پر جانا جاتا ہے. تاہم ، پسماندہ ریلوے  اور مہنگے نقل و حمل کے اخراجات کی وجہ سے ، ارجنٹائن کی زرعی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی برتری کھو چکی تھیں۔ 2014 میں ارجنٹائن کے اپنے دورے کے دوران ، صدر شی جن پھنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیلگرانو فریٹ ریلوے کے اپ گریڈیشن منصوبےکی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت چین اور ارجنٹائن کے درمیان نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے۔

 بیلگرانو فریٹ ریلوے ، جو شمال میں اہم اناج پیدا کرنے والے علاقے کو روزاریو کی بندرگاہ سے جوڑتا ہے ، خطے میں 4،800 سے زیادہ براہ راست ملازمتیں فراہم کر رہا ہے۔ آج ، ارجنٹائن کی اعلیٰ معیار کی سویابین ، گندم ، مکئی اور دیگر زرعی مصنوعات اس ریل وے کے راستے پوری دنیا  تک پہنچائی جاتی ہیں۔ اس ریلوے پر نقل و حمل کی سالانہ صلاحیت ، جو 2013 میں 760،000 ٹن تھی ، اب 3 ملین ٹن کے قریب ہو گئی ہے ، اور زرعی مصنوعات کے نقل و حمل  کی فی ٹن لاگت میں 20 امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس وقت، چین ارجنٹائن کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک اور زرعی مصنوعات کے لئے ایک اہم برآمدی منزل بن گیا ہے.

 ارجنٹائن کے صدر البرٹو فرنینڈز نے یہ اعتماد ظاہر کیا کہ صدر شی جن پھنگ نے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اچھے تعلقات بہتر  روابط قائم کر سکتے ہیں اور فاصلوں کو دور کر سکتے ہیں۔