آٹھ اکتوبر کی شام کو ، 19 ویں ایشین گیمز چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں اختتام پذیر ہوئے۔ اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار تیواری نے کہا کہ ہانگ چو ایشین گیمز تاریخ کے بہترین ایشین گیمز ہیں اور منتظمین نے سازگار حالات پیدا کیے ہیں اور کھلاڑیوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا ہے۔
ہانگ چو ایشین گیمز نے نہ صرف شریک کھلاڑیوں کی تعداد، ایونٹس کی تعداد اور مجموعی پیمانے کے اعتبار سے ریکارڈ قائم کیا بلکہ شاندار نتائج بھی حاصل کیے ۔موجودہ ایشین گیمز میں 15 نئے عالمی ریکارڈ، 37 نئے ایشیائی ریکارڈ، اور 170 نئے ایونٹ ریکارڈ قائم کئے گئے۔ شریک 45 وفود میں سے 27 نے سونے کے تمغے اور 41 نے دیگر تمغے جیتے، جو کسی بھی ایشین گیمز میں وفود کی جانب سے جیتے جانے والے ایوارڈز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان میں سے چینی وفد نے 201 سونے، 111 چاندی اور 71 کانسی کے تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 383 میڈلز جیتے جو ایشین گیمز کی تاریخ میں چینی اسپورٹس ٹیم کی بہترین کارکردگی ہے۔
اس سے بھی زیادہ قابل قدر بات یہ ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز کے پلیٹ فارم کے ذریعے مختلف ممالک کے لوگوں نے علاقائی، قومیتی اور ثقافتی فرق کے باوجود گہری دوستی کا رشتہ قائم کیا ہے۔ ایشین گیمز ایک مسابقتی کھیل ہونے کے ساتھ ساتھ دوستی کا پل بھی ہیں۔ موجودہ پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ہانگ چو ایشین گیمز کے ذریعے دیا گیا امن اور اتحاد کا پیغام بہت قیمتی ہے اور دنیا اس کے لئے چین کی کوششوں کو محسوس کر سکتی ہے۔ ایشین گیمز کے دوران کھیلوں کا سامان لے جانے والے روبوٹس سے لے کر ڈرائیور لیس اسمارٹ کاروں تک، میدان کے اندر اور باہر ہائی ٹیک عناصر نے غیر ملکی میڈیا کی نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔ ہانگ چو ایشین گیمزکے اہتمام کے لئے تاریخ میں پہلی دفعہ "ذہین" کا تصور پیش کیا گیا اور ہانگ چو ایشین گیمز نے بھی دنیا کو مسلسل تخلیقات پر مبنی ایک جدید چین کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے.
ہانگ چو ایشین گیمز کے ذریعے لائے گئے امن، اتحاد اور شمولیت کی قوتیں ایشیا میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیں گی اور اس سے دنیا بھی چین کو بہتر طور پر سمجھ سکے گی۔