تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ سمٹ فورم برائے بین الاقوامی تعاون اکتوبر میں بیجنگ میں منعقد ہوگا۔ اس وقت دنیا بھر میں 130 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے اس فورم میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
دس سال قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور اکیسویں صدی کے میری ٹائم سلک روڈ کی مشترکہ تعمیر کا انیشیٹو پیش کیا تھا۔ جون 2023 کے اختتام تک 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ۔اس وقت بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے سلسلے میں متعدد تاریخی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور عمل میں لائے گئے ہیں۔ چین نے 28 ممالک اور خطوں کے ساتھ 21 آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور چین اور متعلقہ ممالک کی مجموعی درآمدات اور برآمدات کا حجم 19.1 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے.
گزشتہ ایک دہائی کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے دوستوں کا حلقہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے 10 تاریخ کو جاری کیے گئے وائٹ پیپر "بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر: بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا اہم طریقہ کار" نے اس انیشیٹو کی کامیابی کے حوالے سے اہم نکات پیش کیے۔
ترقی تمام مسائل کو حل کرنے کی کلید ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو چین اور دنیا کی مشترکہ ترقی کے لئے عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے۔ یہ عالمی ترقی کے حوالے سے چینی حل فراہم کرتا ہے ،اور یہی اس کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔ دوسری طرف، "بیلٹ اینڈ روڈ" چھوٹے حلقوں میں قید نہیں ہے ، بلکہ مشترکہ مشاورت ، مشترکہ تعمیر اور اشتراک پر عمل پیرا ہے۔ یہ جغرافیائی سیاسی کھیلوں کی پرانی سوچ سے بالاتر ہے اور بین الاقوامی تعاون کا ایک نیا نمونہ تخلیق کرتا ہے۔غربت میں کمی کی مثال لیجئے۔بیلٹ اینڈ روڈ کے متعلقہ منصوبوں سے مقامی روزگار کے مواقع میں کئی گنا اضافہ ہوا اور مقامی لوگوں کی آمدنی کو بڑھایا گیا۔ پاکستانی ٹیکسٹائل ڈیزائنر عزیز نے "سلک روڈ ای کامرس" کے ذریعے بچوں کے گارمنٹس کی مد میں 3 سال میں 10 لاکھ پاکستانی روپے کی آمدنی کا اضافہ حاصل کیا۔ عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 تک بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق سرمایہ کاری سے 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت سے اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے نکالنے کی توقع ہے۔
اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس اقدام کے ذریعے مختلف ممالک کے عوام نے باہمی افہام و تفہیم اور روابط کو گہرا کیا ہے اور تہذیبوں کے درمیان تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دیا ہے۔ یہ قومی تعمیر کی ایک مشترکہ جدوجہد ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے ایک اہم عملی پلیٹ فارم ہے۔ مسلسل جغرافیائی سیاسی تنازعات اور سست عالمی معاشی بحالی کے دور میں ، اس اقدام کی اہمیت اور بھی نمایاں ہے، اور یہ چین اور دنیا کے لئے مواقع کی ایک نئی کھڑکی کھول رہا ہے۔