فلسطین-اسرائیل حالیہ تنازعے میں اب تک 2800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں

2023/10/13 09:42:51
شیئر:

11 تاریخ کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) اور فلسطینی اسلامی جہاد  سے وابستہ مسلح گروہوں نے اسرائیل میں حیفا، تل ابیب، اشدود اور اشکلون پر بڑی تعداد میں راکٹ داغے، جس کی وجہ سے تل ابیب کے بین گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کچھ دیر کے لیے پروازیں معطل ہو گئیں۔ اس کے جواب میں 11 تاریخ کی رات سے 12 تاریخ کی علی الصبح تک اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کئی مقامات پر فضائی حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا۔اب تک فلسطین اسرائیل تنازعے کے موجودہ دور میں دونوں اطراف سے 2800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے فلسطین کے  1572 افراد ہلاک اور 7200 کے قریب زخمی ہوئے۔ اس سے قبل اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کے کم از کم 1300 افراد ہلاک اور 3297 زخمی ہوئے ہیں۔

 مذاکرات کے امکان کے بارے میں اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے 12 تاریخ کو کہا تھا کہ اسرائیل معاشی اور سیاسی طور پر طویل مدتی جنگ کے لیے تیار ہے۔ اسرائیلی فوج اس وقت تک لڑتی رہے گی جب تک اسرائیلی فریق کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے جس کے بعد مذاکرات کی طرف واپسی کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے 12 تاریخ کو شام کے دمشق ہوائی اڈے اور حلب ہوائی اڈے پر بھی فضائی حملے کیے جس سے ان  دونوں ہوائی اڈوں کا آپریشن معطل ہو گیا۔

 اسرائیل کے وزیر توانائی کاٹز نے  12 تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں پانی، ایندھن اور بجلی اس وقت تک بحال نہیں کرے گا جب تک حماس تمام زیر حراست اسرائیلیوں کو رہا نہیں کر دیتی۔

 مقامی فلسطینی میڈیا نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 340،000 سے زیادہ افراد بے گھر  ہو چکے ہیں.فلسطین کے وزیر صحت نے  کہا کہ غزہ کا طبی نظام تباہ ہونے والا ہے اور انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

 12 تاریخ کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اسرائیل کے شہر تل ابیب پہنچے اور اسرائیل کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی جاری رکھے گا۔ برطانوی وزیر اعظم کے دفتر نے بھی 12 تاریخ کو ایک بیان جاری کیا کہ وہ اسرائیل کی حمایت کے اظہار کے لیے مشرقی بحیرہ روم میں فوجی دستے تعینات کرے گا۔

 روسی وزارت خارجہ نے اس بارے میں  تبصرہ کیا کہ امریکی اقدام سے فلسطین اسرائیل تنازعے میں کسی تیسرے فریق کے ملوث ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا جس سے تنازعے میں اضافہ ہوگا۔