عہد حاضر میں ، رابطہ سازی کی کوششیں کبھی نہیں تھمی ہیں، برفانی سطح مرتفع میں سڑکیں بنائی گئی ہیں، زیر سمندر تہہ میں کیبلیں بچھائی گئی ہیں، اور انسانی باہمی رابطے کی رکاوٹیں مسلسل ٹوٹ رہی ہیں۔
آج کی دنیا میں، رابطہ سازی میں مسائل بدستور موجود ہیں. بہت سے علاقوں میں ناکافی سڑکیں، غیر فعال ریلوے اور بجلی کی قلت ہے اور ترقیاتی خلا کو عبور کرنا مشکل ہے۔
ہم باہمی رابطے کی رکاوٹوں کو کیسے توڑ سکتے ہیں اور دنیا کو جامع اور متوازن ترقی کی راہ پر کیسے گامزن کرسکتے ہیں؟
26 اپریل2019ء, صدر شی جن پھنگ نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم کی افتتاحی تقریب میں کلیدی خطاب کیا: "اعلیٰ معیار، پائیدار، خطرے کے خلاف مزاحم، سستے، جامع اور قابل رسائی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے ممالک کو اپنے وسائل کو مکمل طور پر بروئے کار لانے ، عالمی سپلائی چینز، صنعتی چینز اور ویلیو چینز میں بہتر طریقے سے ضم ہونے اور مربوط ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔ "
"لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور مصنوعات کے باآسانی بہاؤ" کے خوبصورت تصور کی روشنی میں، مربوط بنیادی ڈھانچے کا ایک خاکہ خیال سے حقیقت میں بدل گیا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں دریاؤں اور سمندروں کی رکاوٹیں عبور کی گئی ہیں اور پہاڑوں کی رکاوٹیں کاٹ دی گئی ہیں۔ انفراسٹرکچر رابطہ سازی میں رکاوٹ بننے والے متعدد چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ، چین کے معماروں نے شراکت دار ممالک میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مل کر "ناممکن" کو ممکن کر دکھایا ہے اور جاں فشانی سے پہاڑوں کو سرکا دینے کے جذبے کو حقیقی رنگ دیا ہے ۔
چائنا ریلوے ٹنل بیورو گروپ کے چیف انجینئر ہونگ کھائی رونگ کا کہنا ہے کہ "سرنگ پہاڑوں اور دریاؤں سے گزرتی ہے اور سڑک دنیا کی جانب جاتی ہے۔ ہمیں اس سے گزرنا ہوگا۔ "
کسی وقت کا ایک اونچا پہاڑ اور ایک طویل سڑک، آج بلا روک ٹوک جڑے ہوئے ہیں۔ بیاباں مقامات تنہائی کو الوداع کہہ رہے ہیں اور وسیع دنیا میں سفر کر رہے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سابق سیکرٹری جنرل راشد علیموف نے کہا: "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے نقل و حمل کے رابطے کی وجہ سے ، وسطیٰ ایشیا میں 70 ملین لوگوں کے معیار زندگی میں بہت بہتری آئی ہے۔
گزشتہ دہائی میں، ہم نے مال برداری کی رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا ہے. مومباسا۔نیروبی ریلوے کی آمد کے ساتھ دوبارہ جنم لینے والی ہزاروں سالہ قدیم مومباسا بندرگاہ دنیا کے لئے ایک سمندری مرکز بن گئی ہے۔
مومباسا۔نیروبی ریلوے کے ساتھ، دھیمی روشنیاں آہستہ آہستہ روشن ہو رہی ہیں اور معاشی توانائی فروغ پا رہی ہے. اس نقل و حمل کی شریان نے کینیا کی جی ڈی پی میں 2 فیصد اضافہ کیا۔
گزشتہ ایک دہائی میں علاقائی تعاون ، دوستی کے راستے پر عمل پیرا رہنے سے جڑا ہوا ہے۔ چین۔آسیان مارکیٹ، جس کی کل آبادی 2 ارب سے زیادہ ہے، کی فعالیت میں تیزی آئی ہے۔آج ، پورے آسیان میں بھی ریلوے نیٹ ورک بڑھ رہا ہے۔
لاؤ پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک کے صدر تھونگ لونگ سیسوری نے کہا: "مجھے نہیں لگتا کہ چین۔لاؤس ریلوے محض لاؤس تک ہی محدود ہو جائے گی۔ مستقبل میں اس کا دائرہ آسیان ممالک تک بھی بڑھایا جائے گا۔ "
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تجویز کے بعد سے گزشتہ دس سالوں میں ایک ہمہ جہت، کثیر اطرافی اور پیچیدہ انفراسٹرکچر انٹرکنکشن نیٹ ورک نے ہر جگہ رابطے کو ممکن بنا دیا ہے۔ "چھ راہداریوں، چھ شاہراہوں، متعدد ممالک اور متعدد بندرگاہوں" کا انٹرکنکشن فریم ورک بنیادی طور پر شکل اختیار کر چکا ہے۔
فضا میں ، "ایئر سلک روڈ" وسیع سے وسیع تر ہو چکی ہے ، اور چین نے 104 شراکت دار ممالک کے ساتھ دوطرفہ فضائی نقل و حمل کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ، اور 57 شراکت دار ممالک کے ساتھ براہ راست فضائی پروازیں شروع کی ہیں۔
سمندر میں ، "سلک روڈ شپنگ" روٹ دنیا بھر کے 43 ممالک میں 117 بندرگاہوں تک پہنچ چکا ہے ، جو دنیا کو جوڑنے والا تجارتی نیٹ ورک تشکیل دیتا ہے۔
تیزی سےمربوط ہوتی دنیا میں، دنیا ایک بہتر مستقبل کا خیر مقدم کر رہی ہے.