" گرین سلک روڈ ہمیں ماضی کی بند گلی سے باہر نکلنے اور ایک نئے راستے پر چلنے میں مدد دے سکتا ہے جس سے لوگوں اور کرۂ ارض کو فائدہ پہنچے گا"۔ حال ہی میں منعقد ہونے والے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ سمٹ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی تقریر نے شرکاء کو کافی متاثر کیا۔
سبز رنگ "بیلٹ اینڈ روڈ" کا بنیادی رنگ ہے. گزشتہ 10 سالوں میں ، جنوبی امریکی سطح مرتفع پر فوٹو وولٹک پاور پلانٹس لگائے گئے ، وسطی ایشیا میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا منصوبہ صحرائے گوبی میں قائم ہو ا اور ہائیڈرو پاور اسٹیشن جنوبی ایشیاکے دریاؤں پر تعمیر کیے گئے ہیں ۔ بیلٹ اینڈ روڈ کے ان منصوبوں نے مقامی توانائی کی قلت کو دور کیا ، صاف توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا اور میزبان ممالک کی جدیدکاری اور ترقی کے لئے مضبوط حمایت فراہم کی ہے.
گزشتہ 10 سالوں میں ، چین نے 40 سے زائد ممالک میں 150 سے زیادہ شراکت داروں کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انٹرنیشنل الائنس فار گرین ڈویلپمنٹ قائم کیا ، 32 ممالک کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ قائم کی اور بیرون ملک کوئلے سے بجلی کے نئے منصوبے تعمیر نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے پالیسی تصور سے لے کر پراجیکٹ ڈیزائن تک عالمی کم کاربن اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نئے اقدامات کا یہ سلسلہ عالمی سطح پر توانائی کے تحفظ، کاربن اخراج میں کمی اور عالمی موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل میں اہم کردار ادا کرے گا، اور بنی نوع انسان کے مستقبل کی حفاظت کرے گا.
بیلٹ اینڈ روڈ اینیشی ایٹو کے 10 سال بعد لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ "گرین سلک روڈ" سولو نہیں بلکہ شریک ممالک کا ایک کورس گیت ہے۔ اگلے 10 سالوں میں ، "گرین سلک روڈ" مزید دور تک پھیلے گا ، جس سے زیادہ ممالک ہم آہنگ معاشی اور ماحولیاتی ترقی حاصل کر پائیں گے ، اور مشترکہ زمین کے گھر کی حفاظت کرتے ہوئے عالمی جدیدکاری کی سبز سڑک کو فعال کریں گے۔