حال ہی میں فلپائن کے دو سویلین بحری جہاز اور کوسٹ گارڈ کے دو بحری جہاز چینی حکومت کی اجازت کے بغیر چین کے نانشا جزائر میں رینائی چٹان سے ملحقہ پانیوں میں داخل ہوئے اور چینی کوسٹ گارڈ کے جہازوں اور قانون نافذ کرنے والی عام چینی ماہی گیر کشتیوں سے خطرناک طریقے سے ٹکرا ئے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی فوری طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں چین کے قانونی حقوق کے تحفظ کے اقدامات پر تنقید کی اور فلپائن کی اشتعال انگیزی کی حوصلہ افزائی کی۔
جہاں تک رینائی چٹان کے اقتداعلی کا تعلق ہے تو بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے ایک اتفاق رائے پر ہے کہ یہ چین کے نانشا جزائر کا حصہ ہے، چینی علاقہ ہے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے. تاہم رواں سال کے آغاز سے فلپائن جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر مسلسل اقدامات کر رہا ہے اور بار بار جان بوجھ کر تضادات پیدا کر کے غلط معلومات پھیلا کر بیرونی دنیا کو گمراہ کرنا چاہتا ہے کہ چین چھوٹے ممالک کو دھمکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
رینائی چٹان کا معاملہ چین اور فلپائن کے درمیان دو طرفہ ایک مسئلہ ہے اور امریکہ اس میں ہرگز فریق نہیں ہے اس لیے امریکہ کو اس معاملے میں ڈکٹیٹ کرنے کا بھی کوئی حق نہیں۔ اصولی طور پر فلپائن کو چاہیے کہ وہ امریکہ پر انحصار کم کر کے خطے کے سمندر ی علاقے میں چھڑپ پیدا کرنا بند کرے اورجنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کے تحفظ اور علاقائی ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کر ے ۔