سلامتی کونسل میں فلسطین اور اسرائیل سےمتعلق دونوں مسودہ قرارداد نامنظور

2023/10/26 10:31:54
شیئر:

25 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس اور امریکہ کی طرف سے فلسطین- اسرائیل صورتحال سے متعلق  پیش کردہ دو قراردادوں کےمسودوں  پر ووٹنگ کی ۔ ان میں سے  روس کے پیش کردہ مسودہِ قرارداد  کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ  حاصل نہیں ہوئے ، چین نے اس قرارداد  کے حق میں ووٹ دیا جبکہ  امریکی قرارداد کے مسودے کو مستقل ارکان روس اور چین نے ویٹو کر دیا ۔ امریکی مسودے کے حق میں 10اور مخالفت میں 3 ووٹ ملے جب کہ  2 ووٹ نہیں  ڈالے گئے۔

واضح رہے کہ  امریکہ کے مسودہِ قرارداد میں اسرائیل کے خلاف "حماس اور دیگر دہشت گرد گروہوں" کے حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور تمام  ممالک  کے انفرادی اور اجتماعی دفاع کے بنیادی حق کا اعادہ کیا گیا ہے، غزہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر  امداد کی اجازت دینے کے لیے  امداد  سمیت دیگر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہےاور تمام  ممالک  پر زور دیا گیا ہے کہ وہ حماس سمیت غزہ میں سرگرم  دیگر مسلح ملیشیا اور دہشت گرد گروہوں کو اسلحہ اور سازوسامان کی برآمد  روکیں۔ تاہم قرارداد میں پائیدار جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا  اور نہ ہی اسرائیل سے شمالی غزہ کے خلاف اپنا الٹی میٹم واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے کہا کہ امریکی مسودہ قرارداد میں فریقین سے  طاقت کا اندھا دھند اور غیر منصفانہ استعمال بند کرنے  اور  اہلی اسپتال پر حملے کے ہولناک واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ نہیں کیا گیا  اور نہ ہی اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی  مکمل  ناکہ بندی ختم کرے۔ بین الاقوامی قوانین اور دوہرے معیارات کے اس طرح کے منتخب اطلاق سے مزید بے گناہ شہری زندگی اور موت کے دہانے پر پہنچ جائیں گے، جس سے غزہ کو اس سے بھی بڑے انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 چانگ جون نے کہا کہ چین کسی بھی طرح سے اسرائیل کے سلامتی کے خدشات سے انکار نہیں کر رہا   ،اس کے برعکس چین  نے ہمیشہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے سلامتی کے خدشات اور قانونی حقوق پر یکساں توجہ دینے کی پرزور وکالت کی ہےلیکن  ہمیں اس بات پر فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کہ امریکی مسودہ قرارداد  ،اقوام متحدہ کی سابقہ قراردادوں کی روح کے منافی ہے اور تہذیبوں کے درمیان تصادم کی خطرناک منطق اور جنگ کی طاقت کے جواز کو شامل کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو دو ریاستی حل کے حصول کے امکانات مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے نیز فلسطینی  اور اسرائیلی عوام نفرت اور محاذ آرائی کے شیطانی دائرے میں پھنس جائیں گے۔