اندرون و بیرون ملک شدید مخالفت کے باوجود جاپان کی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے 2 نومبر کو فوکوشیماکے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے تیسرے دور کا آغاز کیا ۔ ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ خارج ہونے والے جوہری آلودہ پانی میں " تابکار مادے ٹرائیٹیم کی مقدار خطرناک نہیں "۔ تاہم، ایک ہفتہ قبل ہی تابکار فضلے کی آلودگی کا ایک حادثہ پیش آیا ہے اور کمپنی کے عملے کے دو ارکان کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا ہے۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ جاپان کا یہ دعویٰ سو فیصد جھوٹ ہے کہ جوہری آلودہ پانی اور اسے ٹھکانے لگانے کا عمل محفوظ اور قابل اعتبار ہے ۔
12 سال قبل فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حادثے کے بعد سے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کو رپورٹنگ میں تاخیر اور حادثات کو چھپانے کے کئی اسکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ تازہ ترین حادثہ ایک بار پھر جاپانی فریق کے دو بڑے جھوٹوں کو مسترد کرتا ہے۔ایک یہ کہ تکنیکی طور پر ٹریٹ کیا گیا جوہری آلودہ پانی "محفوظ" ہے اور دوسرا یہ کہ جوہری آلودہ پانی کو ٹھکانے لگانے کا عمل "محفوظ" اور "قابل اعتماد" ہے۔
متعدد مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ فوکوشیما کے آلودہ پانی میں 60 سے زیادہ ریڈیونیوکلائڈ موجود ہیں۔ حالیہ برسوں میں جاپانی حکومت اور ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے اس موقف کی بھرپورتشہیر کی ہے کہ ٹریٹڈ نیوکلیئر آلودہ پانی کی حفاظت معیار کے مطابق ہے لیکن تازہ ترین حادثہ طویل مدتی ،موثر بین الاقوامی نگرانی کے انتظامات کی ضرورت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر جاپان واقعی حفاظت پر یقین رکھتا ہے تو اسے جوہری آلودہ پانی کو ذمہ دارانہ طریقے سے ٹھکانے لگانا چاہیے اور تمام متعلقہ فریقوں کی مکمل شراکت کے ساتھ طویل مدتی نگرانی کے نظام کے قیام کی حمایت کرنی چاہیے، جس میں دیگر ممالک کی جانب سے آزادانہ طور پر نافذ کی جانے والی تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ بھی شامل ہے کیوں کہ سمندر انسانیت کا مشترکہ گھر ہے اور جاپان کی خود غرضی کی قیمت پوری دنیا کو ادا نہیں کرنی چاہیے۔