مغربی انسانی حقوق کی بحث کا جال دھوکہ دہی پر قائم ہے

2023/11/03 14:39:17
شیئر:

غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حالیہ فوجی حملوں میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے "انسانیت کے خلاف منظم جرائم" اور غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کا خطرہ" قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ تاہم،امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک خاموش رہنے کے علاوہ جنگ کو روکنے کے لئے امن کی کوششوں میں رکاوٹیں بھی  ڈالتے رہے ہیں، جس کی  دنیا کے تمام ممالک نے متفقہ طور پر مذمت کی ہے.

دنیا نے دیکھا ہے کہ جو ممالک اسرائیل کی فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہیں وہ وہی ممالک ہیں جنہوں نے عراق، لیبیا، افغانستان اور دیگر ممالک کو تباہ کرنے کے لئے ایک دوسرے سے  ہاتھ ملایا ۔ وہ ممالک جنہوں نے انسانی حقوق کو چین، شمالی کوریا اور دیگر خودمختار ممالک کو دبانے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا، اور وہ  جو انسانی حقوق کے پرچم  تلے نام نہاد  منصفانہ لیگ قائم کرنے  کا دعوی کرتے ہیں اور انسانی حقوق کی اخلاقی بلندیوں پر قابض ہیں وہی دنیا کے مختلف حصوں میں انسانی حقوق کی بے شمار تباہیوں کا سبب بنے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں آج کے انسانی بحران نے دنیا کی اکثریت کو امریکہ اور مغربی ممالک  کا حقیقی چہرہ دکھا دیا ہے، اور اقوام متحدہ کی انسانی امو ر کی کمیٹی کے اجلاس میں جب امریکی نمائندے نے تقریر کی تو مختلف ممالک کے نمائندوں کے  احتجاجاً ان سے  منہ موڑنے کا منظر  دنیا میں  امریکہ اور مغربی دنیا کے رہنما کی حیثیت کے خاتمے کا اظہار  اور سینکڑوں سالوں سے مغرب کی رہنمائی میں عالمی نظام کے خاتمے کی نمائندگی ہے۔

انسانی حقوق ایسے معروضی تصورات نہیں ہیں  جنہیں مغربی ممالک اپنی مرضی کے مطابق  اپنی من مانی  سے تشکیل دیں ، بلکہ یہ  حقیقی انسانی حقوق کا ایک سلسلہ ہے  جسے ہر   فرد کو حاصل کرنے کا حق موجود ہے اور کسی بھی وقت، کسی  ریاست یا  افراد کے ذریعہ  اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ ان حقوق میں  نہ صرف زندگی کا حق، آزادی کا حق، جائیداد کا حق، وقار کا حق، انصاف کا حق، بلکہ کام اور تعلیم کے حقوق  سمیت دیگر  حقوق بھی شامل ہیں. دوسری طرف ، مختلف تاریخ ، ثقافت ، مذہب اور معاشی ترقی کے مختلف حالات  جیسے بہت سے عوامل میں تنوع  کی وجہ سے ، مختلف ممالک اور اقوام ،انسانی حقوق کے تصور اور انسانی حقوق کی مختلف ترجیحات کی ترتیب اور امتزاج کے بارے میں مختلف تفہیم رکھتے ہیں۔مثلاً، جنگ زدہ علاقوں میں سب سے اہم انسانی حق  زندگی کا حق ہے، اور غریب علاقوں میں سب سے اہم انسانی حق  بنیادی ذریعہ معاش کے حصول کا  ہے۔ تاہم انسانی حقوق کا یہ امتیازی تصور مغرب کے لیے ،انسانی حقوق کی بحث کی سازشوں سے کھیلنے کاایک  جال بن چکا ہے اور اپنے  مذموم مقاصد کے تحت   اکثر انسانی حقوق کی ترجیحات کی ترتیب کو من مانے طریقے سے اپنی پیمائش کی چھڑی  سے ناپنے، ترتیب دینے اور پھر  اس بہانے  دوسرے ممالک پر الزام لگانے اور انہیں دباؤ  میں لینے کےہتھیار کے  طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

چین انسانی حقوق کے  معاملے میں عوام پر مبنی تصور پر عمل پیرا ہے،اور  اس اصول پر عمل پیرا ہے کہ لوگوں کی خوش حال زندگی سب سے بڑا انسانی حق ہے۔چین  انسانی حقوق کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے جو زمانے کے رجحان اور ملک  کے قومی حالات کے مطابق ہے. اس کے ساتھ ساتھ چین نے ہمیشہ بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھا ہے، انسانی حقوق کے معاملات کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی ہے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ حقوق اور مفادات کا دفاع کیا ہے۔ اس سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ انسانی حقوق کے مقصد کی جامع ترقی اور مختلف انسانی حقوق کے ترجیحی تحفظ اور فروغ کے بارے میں چین کا اپنا واضح نقطہ نظر اور موقف ہے اور اس طرح اس نے انسانی حقوق کے  حصول کے مقصد میں ایک مکمل نظریاتی نظام قائم کیا ہے۔

دوسری طرف امریکہ اور مغرب نے آج کے غزہ، ماضی کے  عراق، افغانستان اور دیگر ممالک کے انسانی حقوق کو یا تو بے دریغ پامال کیا ہے یا ان سے لاتعلقی اختیار کی ہے، لیکن دوسری طرف  انہوں نے "انسانی حقوق" کی آڑ میں دوسرے ممالک میں بلا جواز مداخلت  کی ہے ۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ گزشتہ سال مئی میں ایک پریس کانفرنس میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان  نیٹ پرائس نے امریکی انسانی حقوق کے دوہرے معیار کے بارے میں صحافیوں کے سوال پر گھبراہٹ میں غلطی سے سچ کہہ دیا کہ "ہم ایک زمانے میں چوٹی  پر ایک شہر تھے، دنیا کی آخری خوبصورت امید اور دنیا کے لئے ایک روشن چراغ تھے، لیکن اب، ہم دنیا کے لئے ایک ایسی مثال قائم کرنے کا خطرہ مول لیتے ہیں جس کی پیروی کوئی دوسرا ملک نہیں کرنا چاہتا ہے، اور ہم اپنے قریبی اتحادیوں کے لئے الجھن اور شکوک و شبہات کا ذریعہ بننے کا خطرہ مول لیتے ہیں، اور اب  ہم ایک ایسا ملک نہیں ہیں جس سے ہر کوئی حسد کرتا  ہو. "

پرائس نے جو کچھ کہا وہ سچ ہے، جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ خود اس بات سے آگاہ ہے کہ انسانی حقوق کے معاملے پر منافقت اور دوہرا معیار ،مغربی انسانی حقوق کی بحث کے جال اور بالادستی کا نقطہ آغاز ہیں اور اب یہ بالادستی اپنے اختام  کی طرف بڑھ رہی ہے۔