مغربی میڈیا نے 6 تاریخ کو بیجنگ میں چین اور آسٹریلیا کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات پر گہری توجہ دی ہے۔ اسی روز چینی صدر شی جن پھنگ نے چین کے سرکاری دور ے پر آئے آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز سے ملاقات۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے مطابق اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے برابری اور باہمی مفادات اور تعاون پر مبنی چین آسٹریلیا تعلقات تشکیل دینے ہوں گے تاکہ چین آسٹریلیا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ وزیر اعظم البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا اور چین کے مختلف سیاسی نظام ہیں اور اختلافات ہونا معمول کی بات ہے لیکن اختلافات کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی وضاحت کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ آسٹریلیا اور چین کے وسیع مشترکہ مفادات ہیں اور بات چیت اور تعاون صحیح انتخاب ہے۔
سات سال میں کسی آسٹریلوی وزیر اعظم کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے۔ حالیہ برسوں میں چین اور آسٹریلیا کے تعلقات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا کہ آسٹریلیا کے تمام حلقوں کو امید ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ چین سے دونوں ممالک کے تعلقات "صحیح سمت میں" آئیں گے۔ درحقیقت، چین اور آسٹریلیا کو کوئی تاریخی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ ہے، اور وہ باہمی اعتماد اور باہمی کامیابی کے شراکت دار بن سکتے ہیں. آسٹریلیا کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے ، چین کی اصلاحات ، کھلے پن اور جدیدکاری نے آسٹریلیا کے لئے بہت سارے مواقع پیدا کیے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں چین کے صدر شی جن پھنگ اور وزیر اعظم انتھونی البانیز نے بالی میں ملاقات کی تھی جس میں براہ راست چین آسٹریلیا تعلقات کی بحالی اور بہتری کو فروغ دیا گیا ۔ بیجنگ میں موجودہ ملاقات کے دوران چین نے اس بات پر زور دیا کہ "چھوٹے گروہ آج کی دنیا میں آنے والی بڑی تبدیلیوں سے مطابقت نہیں رکھ سکتے" اور "ہمیں ایشیا و بحرالکاہل کےعلاقے کو خراب کرنے کی کوششوں سے نہ صرف ہوشیار رہنا ہے بلکہ ان کی مخالفت کرنی چاہئے۔ رواں سال کے آغاز سے ہی چین اور آسٹریلیا تجارتی تنازعات پر دوستانہ مشاورت کر کے اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں۔ آسٹریلوی حکومت نے فیصلہ سنایا کہ ایک چینی کمپنی کو آسٹریلیا کی ڈارون بندرگاہ لیز پر دینے میں کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔ ان مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کیا جاتا ہے اور تعاون پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تو ، چین اور آسٹریلیا کے تعلقات میں ایک نیا باب کھولا جاسکتا ہے۔