⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠اسرائیل کو حماس کی جانب سے چھبیس نومبر کو رہا کئے جانے والے قیدیوں کی فہرست موصول

2023/11/26 15:32:54
شیئر:

 مقامی وقت کے مطابق 26 نومبر کی صبح اسرائیلی حکومت کو  حماس کی جانب سے اسی روز رہا کئے جانے والے زیر حراست افراد کی فہرست موصول ہوئی ہے ۔ اسرائیلی سیکیورٹی حکام فہرست کی تصدیق کر رہے ہیں اور یہ معلومات متعلقہ اہلکاروں کے اہل خانہ تک پہنچا دی گئی ہیں۔  25 نومبر کو  فلسطین اور اسرائیل نے قیدیوں کی دوسری کھیپ کو رہا کر دیا ہے۔

 25 نومبر کو یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے غزہ کی پٹی میں میڈیا کو بتایا کہ عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں بڑی مقدار میں امدادی سامان پہنچایا گیا  اور وہاں انسانی بحران کم ہو ا ہے  لیکن غزہ کی پٹی میں بچوں کی صورتحال بدستور تشویش ناک  ہے۔ غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے باضابطہ طور پر نافذ العمل ہونے کے دوسرے دن   مجموعی طور پر صورتحال نسبتا پرسکون تھی۔ تاہم فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق پچیس نومبر کی شام کو اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر جنین پر حملہ کیا، ہلال احمر سوسائٹی کے دفتر اور متعدد مقامی اسپتالوں کا محاصرہ کیا  اور بڑی تعداد میں گاڑیوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا ۔ اسرائیلی فوج کی ان  کارروائیوں  میں کم از کم 4 فلسطینی شہید اور 6 فلسطینی زخمی ہوئے۔

 ٹائمز آف اسرائیل نے 25 تاریخ کی شام کو خبر دی کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا  ہے کہ اسرائیلی فوج  عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے فوری بعد غزہ کی پٹی میں  آپریشن دوبارہ شروع کرے گی۔ اسی دن قطر کی حکومت کا ایک وفد اسرائیل کے شہر تل ابیب پہنچا۔ قطری حکام اسرائیلی حکام کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے میں مزید توسیع یا موجودہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد ایک نئے معاہدے پر دستخط کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ادھر  لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یو این آئی ایف آئی ایل) کے ترجمان ٹینتی نے پچیس نومبر کو کہا کہ اس دن دوپہر کے وقت لبنان کی جنوبی سرحد پر ایٹلون کے قصبے میں اسرائیلی فون نے یو این آئی ایف آئی ایل کے گشتی دستے پر حملہ کیا ، جس کے نتیجے میں یواین آئی ایف آئی ایل کی گاڑی کو نقصان پہنچا تاہم  کوئی زخمی نہیں ہوا۔ٹینیتی کا کہنا ہے کہ  امن دستوں پر حملہ 'انتہائی پریشان کن' تھا۔ یو این آئی ایف آئی ایل نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امن دستوں کی حفاظت  تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے۔