چین ویتنام تعلقات کی نئی پوزیشن عوام کی امنگ ہے

2023/12/14 22:27:27
شیئر:

 12 سے 13 دسمبر تک سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اور چین کے صدر شی جن پھنگ نے ویتنام کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے کا سب سے اہم سیاسی نتیجہ یہ ہے کہ دونوں فریقوں نے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل چین ویتنام ہم نصیب معاشرے کی تعمیر  کا اعلان کیا، جس نے دونوں ممالک کی کمیونسٹ پارٹیوں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی میں  نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔ 2015 کے بعد شی جن پھنگ کا ویتنام کا یہ تیسرا دورہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین ویتنام کے ساتھ اپنے تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ چین ویتنام ہم نصیب معاشرہ  ، چین ویتنام جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کے 15 سالوں کا نتیجہ ہے، جس کا مطلب ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان "اعلی سیاسی باہمی اعتماد،  ٹھوس عملی تعاون، رائے عامہ کی مضبوط بنیاد، مضبوط کثیر الجہتی ہم آہنگی اور تعاون، اور تنازعات کا بہتر انداز میں کنٹرول اور حل" موجود ہے۔

 نگوین فو ٹرونگ کے ساتھ بات چیت کے دوران جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ نے چین  ویتنام ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کے بارے میں متعدد تجاویز پیش کیں، جن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ "سیاسی طور پر، ہمیں صحیح سمت کا تعین کرنا ہوگا"، "سلامتی کے لحاظ سے، ہمیں باہمی اعتماد کو گہرا کرنا ہوگا"، "عملی تعاون کے لحاظ سے، ہمیں معیار کو بہتر بنانا اور اپ گریڈ کرنا ہوگا"، "رائے عامہ کی بنیاد پر، ہمیں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہوگا"، "بین الاقوامی اور علاقائی امور پر ہمیں قریبی تعاون کرنا ہوگا"، اور "سمندری امور پر ہمیں تنازعات پر کنڑول کرنا  ہوگا"۔

اقتصادی اور تجارتی تعاون چین ویتنام تعلقات میں ایک روشن پہلو ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چین مسلسل 16 سال تک ویتنام کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے اور ویتنام آسیان میں چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور دنیا کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ رواں سال کے پہلے 11 ماہ میں چین اور ویتنام کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 1.45 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی جو سال بہ سال 3.6 فیصد اضافہ ہے۔ اس وقت چین چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دے رہا ہے اور ویتنام قومی صنعت کاری اور جدیدکاری کے عمل کو بھی تیز کر رہا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے مزید مواقع موجود ہیں۔ چین اور ویتنام کے درمیان اسٹریٹجک اہمیت کے ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لئے ایک نیا نقطہ آغاز بن جائے گی۔ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام ایک ساتھ اچھی زندگی گزارسکیں گے بلکہ ایشیا بحرالکاہل کے خطے اور دنیا میں مزید مثبت توانائی بھی آئے گی۔