رواں سال چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی 45 ویں سالگرہ ہے۔اصلاحات اور کھلے پن نے نہ صرف چین کی ترقیاتی حالت بدل دی ہے بلکہ دنیا کو مشترکہ کامیابیوں کے مواقع بھی فراہم کیے ہیں۔ چین کی کھلی معیشت نے معاشی ترقی میں ٹھوس کردار ادا کیا ہے۔گزشتہ 10 سالوں میں، عالمی معیشت میں چین کا مجموعی اقتصادی حصہ 12.3فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے، جو عالمی اقتصادی ترقی میں اوسطا 30فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے. اب چین 140 سے زائد ممالک اور علاقوں کا اہم تجارتی شراکت دار بن چکاہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اندازے کے مطابق اس سال عالمی معیشت میں چین کی معیشت کا حصہ 30 فیصد سے زیادہ رہےگا۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین ہمیشہ سے عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن رہا ہے، جو خاص طور پر ایک ایسے وقت میں اہم ہے جب عالمی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار ہے۔
ملٹی نیشنل کمپنیوں نے چین کی اقتصادی ترقی سے استفادہ کیا ہے اور انہیں چین میں وسیع پیمانے پر ترقی کا موقع ملا ہے. گزشتہ 10 سالوں میں چین میں گلوبل فارن انویسٹمنٹ کا تناسب 8.2 فیصد سے بڑھ کر 11.4 فیصدتک ہو گیا ہے۔ چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ کی جانب سے رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق سروے میں شامل تقریباً نوے فیصد غیر ملکی کاروباری اداروں کو توقع ہے کہ اگلے پانچ سال میں ان کا منافع مستحکم یا بہتر ہوگا۔ چین کا کھلاپن سبز ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن سمیت دیگراقتصادی ترقی کے رجحانات کی قیادت کر رہا ہے ۔ سامان کے سب سے بڑے ایکسپورٹر کی حیثیت سے ، چین کا بین الاقوامی حصہ 2022 میں 14.7فیصد ہوگیا۔ اس سال کے آغاز سے ، چین کی تین نئی پراڈکٹس ( نیو انرجی گاڑیاں ، لیتھیم بیٹریاں اور فوٹو وولٹک سیل) کی پوری دنیا میں مقبولیت دیکھنے میں آئی۔جاپان کی نکی نیوز نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سبز ٹیکنالوجی کی مصنوعات کی بھرپور ترقی کی بدولت چین اشیاء کی تجارت میں دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔
2022 میں ، چین کی ڈیجیٹل معیشت کل جی ڈی پی کا 41.5فیصد رہی ، جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت، نئی توانائی اور بائیو ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں چین نے کافی برتری حاصل کی ہے. چین کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں نئی قوت محرکہ فراہم کر رہی ہے۔
اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چین بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن پر عمل پیرا رہےگا اور ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے جو عالمی حکمرانی کے نظام میں نیا منظر نامہ پیش کر رہا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی چین کی 2023 کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے "اعلی معیار کے کھلے پن کو وسعت دینے" کے لئے متعدد نئے اقدامات پیش کیے ہیں۔ چین کے کھلا پن اور اس سے پیدا ہونے والے مزید زیادہ مواقع کے حوالے سے دنیا کو چین سے بہت امیدیں وابسطہ ہیں۔