مقامی وقت کے مطابق 20 دسمبر کی شام کو غزہ کی پٹی کے محکمہ صحت نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کو فلسطین اسرائیل تنازع کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں میں اب تک 133 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 20 دسمبر کی شام کو آئی ڈی ایف کے ترجمان نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں حماس کے کمانڈ سینٹر پر"مکمل کنٹرول" حاصل کر لیا ہے۔ حماس نے فی الحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ۔ حماس کے پولٹکل بیورو کے رہنما اسماعیل ہانیہ فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے مصر جا رہے ہیں۔
20 دسمبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے جنوب مشرق میں بے گھر افراد کی بستی پر فضائی حملہ کیا جس میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ کی پٹی کے محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی فورسز نے اسی روز شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بھی حملہ کیا جس میں کم از کم 46 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے 20 تاریخ کی دوپہر اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج نے جبالیہ میں ریڈ کریسنٹ سوسائٹی ایمبولنس سینٹر کا محاصرہ کر لیا ہے اور اس وقت ایمبولنس سینٹر میں 127 افراد موجود ہیں جن میں طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔ اسی روز یونیسف نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی کمی کی وجہ سے غزہ میں بچوں میں ڈائیریا پھیل رہا ہے ، اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں ڈائریا کے کیسز کی تعداد اب جنگ سے پہلے ماہانہ کیسز کی اوسط تعداد سے تقریبا 20 گنا زیادہ ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کردہ فلسطین اسرائیل مسئلے پر قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کا وقت ایک بار پھر ملتوی کر دیا۔ اطلاع کے مطابق تازہ ترین مسودے میں غزہ کی پٹی تک محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی کی اجازت دینے کے لئے لڑائی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم، امریکہ کو اب بھی "لڑائی کی معطلی" پر تحفظات ہیں۔