حال ہی میں بیجنگ میں چین کی ریاستی کونسل کے تحت ترقیاتی تحقیقاتی مرکز کی جانب سے جاری کردہ "چائنا ڈیولپمنٹ رپورٹ 2023" میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بڑے پیمانے کی معیشت چین کی معاشی ترقی کی نمایاں برتری بن چکی ہے اور اس سے کئی شعبوں میں چین کی معیشت کی اختراعی ترقی کو فروغ ملا ہے۔ رپورٹ میں چین کی بڑے پیمانے کی معیشت کی جن خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں چین کی کل معاشی مالیت کامسلسل بڑھنا ، ترقی کے معیار کا بہتر ہونا ، اور کئی سالوں سے دنیا کا سب سے بڑا مینو فیکچرر ہونا ، اشیاء کی تجارت کا سب سے بڑا ملک اور عالمی معاشی ترقی میں سب سے زیادہ خدمات سرانجام دینے والے ملک کا مقام برقرار رکھنا شامل ہے.
چین عالمی اقتصادی نظام میں بہت بڑا حصہ دار ہے ۔یہاں بیرونی دنیا کے لئے مسلسل کھلے پن کے ساتھ سرمایہ کاری اور زبردست منافع کے بہت سے مواقع پائے جاتے ہیں جس سے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے لئے یہ ایک پر کشش مارکیٹ بن چکی ہے. اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 سے 2010 کے درمیان چین کو سالانہ اوسطا 120 ارب امریکی ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل ہوئی جب کہ 2012 سے 2022 کے درمیان یہ رقم سالانہ 140 ارب امریکی ڈالر رہی۔ ان سالوں میں 2017 سے 2022 تک چین کا غیر ملکی سرمایہ کاری کا اوسطا سالانہ حجم 157 ارب امریکی ڈالر تھا اور 2020 سے 2022 تک یہ 170 ارب امریکی ڈالر تھا۔ اس سے بڑھ کر حیران کن بات یہ ہے کہ زیادہ وبائی اثرات اور کم معاشی ترقی کی توقعات کے حامل سال 2022 میں چین میں حاصل شدہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا اصل حجم 180 ارب امریکی ڈالر تھا، جو چین کی اصلاحات اور کھلےپن کے گزشتہ چالیس سالوں میں ایک ریکارڈ تھا۔
اس منظر نامے کے پیچھے منطق یہ ہے کہ چین ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ سب سےبڑی مارکیٹ کی بدولت ، چین میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی خریداری ، آر اینڈ ڈی ، فروخت اور لاجسٹکس کی لاگت، طے شدہ اخراجات اور سرمایہ کاری کی لاگت کو مؤثر طریقے سے کم کیا جا سکتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ چین میں لیبر کاسٹ بڑھنے کے باوجود ، مذکورہ بالا ،لاگتوں میں کمی کے باعث چین کی مینوفیکچرنگ لاگت بین الاقوامی اوسط لاگت سے 30سے 40فیصد تک کم ہو سکتی ہے ، جو طویل عرصےسے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے اہم عنصر ہے۔ چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے دو اہم طریقے ہیں، ایک یہ کہ پیداوار اور فروخت دونوں چین میں ہو ں اور دوسرا یہ کہ پیداوار چین میں ہو جبکہ فروخت بین الاقوامی مارکیٹس میں کی جائے. دونوں طرح سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو چین کی بڑی مارکیٹ اور بڑے پیمانے کی معیشت کا بڑا منافع حاصل ہو سکتا ہے.
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دنیا کی تمام سپر مارکیٹوں کو چین جیسی برتری حاصل نہیں ۔دنیا کے سب سے بڑے مینوفیکچرر ملک ہونے کے ناطے چین کی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں برتریاں نمایاں ہیں جس کی وجوہات میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی صلاحیت اور اس کی تیز رفتار ترقی ہے ۔ چین دنیا کا واحد ملک ہے جہاں اقوام متحدہ کی صنعتی درجہ بندی کے تمام صنعتی زمرے موجود ہیں۔ خام مال سے لے کر مصنوعات کی پروسیسنگ اور پھر بڑے پیمانے پر پیداوار تک، چین نے پختہ صنعتی چین پر مشتمل صنعتی کلسٹر اور موثر مینوفیکچرنگ نیٹ ورکس شکیل دیے ہیں جو نہ امریکہ کے پاس ہیں او ر نہ ہی یورپی یونین کے پاس ۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین کے برآمدی تجارتی ڈھانچے میں مسلسل بہتری آئی ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے پہلے، چین کی برآمدی تجارت کا 70فیصد ٹیکسٹائل جیسی ہلکی صنعتی مصنوعات پر مبنی تھا جوکہ لیبر انٹنسیو تھا. چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی تبدیلی ،اس کی اپ گریڈنگ اور برآمدی تجارت کی اعلی معیار کی ترقی کے ساتھ، عالمی صنعتی ڈویژن میں چین کی پوزیشن مسلسل بہتر ہوئی ہے، اور اعلی درجے اور ہائی ویلیو ایڈڈ مصنوعات برآمد کرنے کا واضح رجحان دیکھنے میں آیاہے. آج، چین کی برآمدات میں لیبر انٹینسو مصنوعات کا تناسب تیزی سے گر کر 10فیصد سے بھی کم ہو گیا ہے. ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمدات کا تناسب جو ماضی میں 30 فیصد تھا بڑھ کر گزشتہ سال 90 فیصد تک ہوگیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چین میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے تیار کردہ مصنوعات کی مسابقت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور منافع کی شرح میں مسلسل بہتری آئی ہے.
چین کی بڑے پیمانے کی معیشت کی نمایاں برتریوں نے چین میں غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے زبردست منافع کے ساتھ ساتھ ترقی کے وسیع مواقع بھی فراہم کئے ہیں . مستقبل میں چین اعلی معیار کی معاشی ترقی ، اصلاحات اور کھلے پن کو مسلسل فروغ دیتا رہے گا، یوں بڑے پیمانے کی معیشت کی برتریاں مزید بڑھیں گی ، جس سے نہ چین بلکہ عالمی معاشی ترقی کو بھی نئی قوت محرکہ ملےگی۔