حال ہی میں چین کی غیر ملکی امدادی طبی ٹیم کی روانگی کی 60 ویں سالگرہ اور ایوارڈز کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بنی نوع انسان کے صحت عامہ کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے زیادہ سے زیادہ خدمات سرانجام دیں۔
پچھلی صدی کی ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں چین امیر نہیں تھا، تاہم الجزائر کی جانب سے بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے دنیا کو ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کی اپیل کے پیش نظر چین نے سب سے پہلے بہترین ڈاکٹروں پر مشتمل غیر ملکی امدادی میڈیکل ٹیم بھیجنے کا اعلان کیا۔افریقہ میں ایبولا کے خلاف جنگ سے لے کر زرد بخار، طاعون اور دیگر بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول میں بہت سے ممالک کی مدد کرنےتک، پھر افریقی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی تعمیر تک، گزشتہ 60 سالوں کے دوران، چین کی غیر ملکی امداد ی طبی ٹیموں نے افریقی ممالک کی حکومتوں اور عوام کی پذیرائی حاصل کی ہے.
چین دنیا کا واحد ملک ہے جس نے طویل مدتی بنیادوں پر مسلسل ترقی پذیر ممالک میں طبی ٹیمیں بھیجی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق چین نے اب تک 76 ممالک اور علاقوں میں 30 ہزار طبی ٹیمیں بھیجی ہیں، 130 سے زائد طبی اور صحت کے اداروں کی تعمیر کی ہے اور تقریبا 30 کروڑ مریضوں کا علاج کیا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ 10 سالوں میں چین نے انسانیت کے صحت عامہ کے ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا ہے، اور طبی امداد کے دائرے کو زندگیاں بچانے اور زخمیوں کی مدد کرنے سے متعلقہ ممالک کے طبی نظام بنانے اور ان کی طبی خدمات کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنے تک وسعت دی ہے .
دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے ، چین خود ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کو اپنی ترقی کے ذریعے جدیدیت حاصل کرنے میں مدد کرنے پر زور دیتا ہے۔یہ 60 سال اختتام نہیں بلکہ ایک نیا آغاز ہے۔