سینٹرل فارن افیئرز ورک کانفرنس حال ہی میں بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ جغرافیائی سیاسی تنازعات، سست معاشی بحالی اور شدید موسمیاتی عوامل کے باعث دنیا مایوسی کا شکار ہے۔ اس حوالے سے کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ 'انسانی ترقی کی عمومی سمت تبدیل نہیں ہوگی اور بین الاقوامی برادری کی مشترکہ تقدیر کا عمومی رجحان تبدیل نہیں ہوگا'۔ جب تک ہم انسانیت کے ہم نصب معاشرے کی تعمیر کے مقصد پر توجہ مرکوز کرتے رہیں اور ترقی کے صحیح راستے پر چلتے رہیں تو موجودہ مشکلات عارضی ہوں گی، اور حل ہمیشہ مشکلات سے زیادہ ہوں گے.
اس سال چین کی جانب سے پیش کردہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کی 10 ویں سالگرہ ہے۔ یورپ کی متوازن سفارت کاری اور امریکہ کی نام نہاد "لبرل انٹرنیشنلسٹ" سفارت کاری دونوں دنیا میں حقیقی امن اور ترقی نہیں پیدا کر سکیں، جبکہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور دنیا، نظم و نسق اور اقدار کے حوالے سے بالکل تازہ نقطہ نظر ہے اور چین کو امید ہے کہ نہ صرف چین خود ترقی کرےگا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی اس کے ساتھ ترقی کریں گے، اور اس تصور کا دنیا کی ترقی پر گہرا اثر پڑے گا۔
عالمی حکمرانی کے غیر معقول ضوابط کی بدولت ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد کی ترقی متاثر ہوئی ہے۔کانفرنس میں دو جہتوں کی پر زور وکالت کی گئی ہے، یعنی مساوی اور منظم عالمگیریت اور جامع اور فائدہ مند اقتصادی گلوبلائزیشن ، یہ آج کی دنیا کو درپیش بڑے مسائل اور چیلنجز کے لئے چین کی جانب سے فراہم کردہ حل ہے۔ چین عالمی گورننس کی بہتری اور عالمی امن اور ترقی کے تحفظ میں زیادہ سے زیادہ خدمات سرانجام دےگا اور ایک ایسا چین جو زیادہ متحرک اور سرگرم ہو، بلا شبہ دنیا کے لئے خوش خبری اور مواقع پیدا کرے گا۔