یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی فوجی کاروائی ، طے شدہ اہداف کے حصول میں ناکام رہےگی: چینی نمائندہ

2024/01/13 15:40:01
شیئر:

 12 جنوری کو  روس کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر کی موجودہ صورتحال پر ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب جانگ جون نے کہا  کہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی فوجی کاروائی  سے انہیں طے شدہ اہداف حاصل نہیں ہوں گے۔ 

چینی نمائندے نے نشاندہی کی کہ بحیرہ احمر ، توانائی اور دیگر سامان کی نقل و حمل   کے لیے جہاز رانی کا اہم روٹ ہے ۔ کچھ عرصے سے حوثیوں نے بحیرہ احمر کے پانیوں میں تجارتی جہازوں پر بار بار حملے کیے اور ان پر قبضہ  کیا ہے ، جس سے بین الاقوامی تجارتی نظم و نسق میں خلل پڑا ہے نیز علاقائی استحکام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ چین نے متعدد مرتبہ حوثیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ  تجارتی جہازوں پر حملے کرنا اور انہیں ہراساں کرنا فوری طور پر بند کرے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ممالک کے تجارتی جہازوں کی نقل و حمل کے حق کا احترام کرے۔ اس کے ساتھ ہی چین تمام فریقین بالخصوص بااثر طاقتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار ادا کریں اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کا مشترکہ  تحفظ کریں۔

جانگ جون  نے مزید کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ متعلقہ ممالک کی جانب سے یمن کے خلاف کی جانے والی فوجی کارروائی سے نہ صرف بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے  اور شہریوں کی  ہلاکتیں ہوئی ہیں بلکہ بحیرہ احمر کے پانیوں میں سلامتی کے خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ اس سے تجارتی جہازوں  کی حفاظت کرنے اور جہاز رانی کی آزادی کے تحفظ میں مدد نہیں ملے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ  متعلقہ فوجی اقدامات یمن میں سیاسی عمل کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سلامتی کونسل نے کبھی بھی کسی ملک کو یمن کے خلاف طاقت کے استعمال کا اختیار نہیں دیا ہے۔ متعلقہ ممالک کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی سلامتی کونسل کی جانب سے حال ہی میں منظور کی جانے والی قرارداد 2722 کے مقصد کے منافی ہے ۔ چین اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ کسی بھی ملک کو بحیرہ احمر کے پانیوں میں نئی کشیدگی پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسخ کرنا یا ان کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

 چینی نمائندے نے متنبہ کیا  کہ مشرق وسطیٰ کا خطہ انتہائی خطرے کے دہانے پر ہے ۔ اس وقت سب سے اہم چیز جس سے بچنا ہے وہ غیر ذمہ دارانہ فوجی مہم جوئی ہے اور جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ یہ کہ تنازعات کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے سکون اور تحمل سے کام لیا جائے۔ چین تمام متعلقہ فریقین بالخصوص بااثر طاقتوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں، مذاکرات اور مشاورت کی صحیح سمت پر عمل کریں اور بحیرہ احمر اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس کوششیں کریں۔