چینی وزیر خارجہ کا غزہ کی موجودہ صورتحال اور بحیرہ احمر کی کشیدہ صورتحال کے بارے میں بیان

2024/01/15 10:44:31
شیئر:

 مقامی وقت کے مطابق 14 جنوری کو  چینی  وزیر خارجہ وانگ  ای  نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ شکری کے ساتھ مذاکرات  کے بعد صحافیوں سے  ایک مشترکہ ملاقات کی۔ 

 غزہ کی موجودہ صورتحال  کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے  وانگ ای  نے کہا کہ اس  تنازعے کی شدت میں  مسلسل اضافہ  ہونے پر  بڑی تعداد میں  بے گناہ شہری  ہلاک ہو   رہے  ہیں اور غزہ  کو  اس وقت   سنگین  آفات کا سامنا ہے  جس کے  منفی اثرات  میں بھی تیزی آئی ہے۔  انہوں نے کہا کہ چین نے  ہمیشہ عدل و انصاف  کا ساتھ دیا ہے اور مسئلہ فلسطین کے جلد، جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں ۔وانگ ای نے کہا کہ  غزہ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر چین کا موقف یہ ہے کہ جنگ بندی  اولین ترجیح ہے اور جتنا جلدی ممکن ہو جنگ کا خاتمہ کیا جائے ۔ دوسری اہم  چیز انسانی  امداد  کو  فوری اور یقینی بناناہے۔ تیسرا یہ کہ غزہ کے مستقبل کے  لئے فلسطینی عوام کی خواہشات کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے اور  چوتھا یہ کہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد ہی مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ 

اس موقع پر وانگ  ای  نے بحیرہ احمر میں کشیدگی پر بھی اپنا موقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ  چین نے سویلین بحری جہازوں پر حملوں اور  انہیں ہراساں کرنے کے خاتمے  سمیت عالمی پیداوار اور رسد  کی  چینز  میں تسلسل  اور بین الاقوامی تجارتی  نظم و نسق کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا  کہ سلامتی کونسل نے کبھی بھی کسی ملک کو یمن کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں دی اور اسے بحیرہ احمر میں کشیدگی کی آگ میں ایندھن  مہیا کرنے  اور خطے میں مجموعی طور پر سلامتی کے خطرات میں اضافے  کو روکنا  چاہیے۔انہوں نے کہا کہ  بحیرہ احمر کی کشیدہ صورتحال غزہ کے تنازعے کے  پھیلاؤ کا ایک نمایاں مظہر ہے   اور اس وقت اولین ترجیح غزہ میں  جنگ بندی اور تنازعے کو مزید پھیلنے یا  حالات کے بے قابو  ہونے  کو  روکنا ہے۔