مقامی وقت کے مطابق 19 تاریخ کو پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق اسی روز منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستانی وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ یہ پاکستان اور ایران کے مفاد میں ہے کہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو 16 جنوری 2024 سے پہلےکی صورتحال پر بحال کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ پاکستان ایران کی جانب سے اٹھائے گئے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے اور اس کا مثبت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اسی روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جس میں دونوں فریقوں نے حالیہ کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو تباہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری تنازع کے تناظر میں اسلامی دنیا کا اتحاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اس سے قبل دستخط شدہ فوجی اور سیکیورٹی معاہدوں پر توجہ دیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد کریں۔ پاکستانی وزیر خارجہ جیلانی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی پر دونوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے تعاون کی بنیاد ہے۔ پاکستان دشمنوں اور دہشت گردوں کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ پاکستان باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کے ساتھ تمام امور پر ایران کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔