چین کی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ یکساں تقدیر کا اشتراک کرتے ہوئے جنوب کی مشترکہ ترقی میں نمایاں شراکت

2024/01/26 16:51:38
شیئر:

"گروپ 77 اور چین " کا تیسرا جنوبی سربراہ اجلاس حال ہی میں کمپالا، یوگنڈا میں منعقد ہوا  جس میں تقریباً 100 ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندوں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی ۔ چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے   اور  نائب وزیر اعظم لیو گوجونگ نے اجلاس میں شرکت کی اور تقریر کی۔ ایک ترقی پذیر ملک اور "گلوبل ساؤتھ" کے رکن کی حیثیت سے، چین نے ہمیشہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ یکساں تقدیر کا اشتراک کرتے ہوئے  جنوب کی مشترکہ ترقی میں حصہ لیا ہے.

"گلوبل ساؤتھ  "ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کرتا ہے۔ اس وقت ، گلوبل ساؤتھ کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے ، اور چین فعال طور پر    فائدہ  مند  تعاون  اور جیت جیت کی وکالت کر رہا ہے ، گلوبل ساؤتھ کے ہم نصیب معاشرے  کی تشکیل اور گلوبل ساؤتھ  ممالک کے  بین الاقوامی میدان میں اہم کردار کو فروغ  دینےکے لیے بھر پور کوشاں ہے ۔

ترقی، گلوبل ساؤتھ ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔ چین نے  نہ صرف گلوبل ساؤتھ   ممالک کے لیے جدیدیت کی تعمیر  میں مثال قائم کی ہے بلکہ ہمیشہ جنوب جنوب تعاون کو   دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کی ترجیحی سمت قرار دیا ہے اور  اس مقصد کے لیے سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ 2023 کی ہی مثال لی جائے تو ،   چین نے پہلے چین۔ وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کی میزبانی کی ، سات دوطرفہ اور کثیر الجہتی دستاویزات کو عملی شکل دی ، اور مختلف شعبوں میں تعاون کے 100 سے زیادہ معاہدوں پر دستخط کیے ، یوں چین اور وسطی ایشیا کے مابین تعاون کا  ایک نیا پلیٹ فارم تعمیر کیا گیا ہے ۔  تیسرے بین الاقوامی  بیلٹ اینڈ روڈ تعاون فورم نے مجموعی طور پر 458 نتائج حاصل کیے۔  ارجنٹائن ، مصر ، ایتھوپیا ، ایران ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات  سمیت چھ نئے ممبروں   کی شمولیت نے برکس کی رکنیت کو 11 ممالک تک وسعت دی ۔ اس کے علاوہ چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو  کے تحت 200 سے زائد تعاون کے منصوبے کامیاب ہو چکے ہیں اور 4 ارب ڈالر کا گلوبل ڈیولپمنٹ اینڈ ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ چین نے ٹھوس اقدامات کے ساتھ 160 سے زائد ممالک کو ترقیاتی امداد فراہم کی ہے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تعمیر کے لیے 150 سے زائد ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کے نفاذ کو مسلسل فروغ دیا ہے اور گلوبل ساؤتھ کی ترقیاتی گجائش  کو وسعت دی ہے۔

عالمی معاشی بحالی کی موجودہ مشکل صورتحال کے پیش نظر گلوبل ساؤتھ ممالک ، ترقی کے حوالے سے پرجوش توقعات رکھتے ہیں  اور ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے زیادہ پرعزم ہیں ۔ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تمام ممالک کو متحد اور تعاون کرنے اور مشترکہ  ترقی  کا بہترین موقع اور پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے نتیجہ خیز ثمرات حاصل کیے ہیں ، ممالک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دیا ہے اور مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ آج ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری  کی تعمیر اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور تعاون کا دائرہ  مزید وسیع ہو گیا ہے۔  چین۔عرب تعاون ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے، چین نے تمام 22 عرب ممالک اور عرب لیگ کے ساتھ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ  تعمیر پر تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔  "بیلٹ اینڈ روڈ" نے چین  اور  ایشیا اور  بحر الکاہل کے خطے کو خوشحال بنایا ہے، اور جکارتہ۔بانڈونگ ہائی اسپیڈ ریلوے نے جنوب مشرقی ایشیا میں "تیز رفتار ریل وے  کےدور"  کو عملی جامہ پہنایا  ہے۔ گزشتہ سال چین نے ایکواڈور اور نکاراگوا کے ساتھ ایف ٹی اے پر دستخط کیے  اور ہونڈوراس کے ساتھ ایف ٹی اے مذاکرات کا دوسرا دور شروع کیا ۔ افریقہ میں ، چین نے "افریقی صنعت کاری کے  اقدام کی حمایت" کا آغاز کیا ہے اور "افریقہ کی زرعی جدیدکاری کے لئے چین کے منصوبے" اور "چین-افریقہ ٹیلنٹ ٹریننگ کوآپریشن پلان" پر عمل درآمد کیا ہے ۔  ان حقائق سے دیکھا جا سکتا ہے کہ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر تعاون پر مبنی ترقی کو فروغ دے رہی ہے، اور یہ سب سے مقبول بین الاقوامی عوامی بھلائی اور سب سے وسیع اور سب سے بڑا بین الاقوامی تعاون کا  پلیٹ فارم بن گیا ہے.

اپنے دانش مندانہ  انیشی ایٹوز  اور مثبت اقدامات سے چین نے بار بار دنیا کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے اور کھلے پن اور جیت  جیت  کے نتائج حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔  رواں سال بھی چین گلوبل ساؤتھ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ چیلنجز سے نمٹا جا سکے، مشترکہ خوشحالی کے لیے جدوجہد کی جا سکے اور کسی بھی ملک یا فرد کو پیچھے نہ چھوڑنے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جا سکے۔