فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور میں غزہ کی پٹی میں کم از کم نصف عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں

2024/01/31 10:37:29
شیئر:

مقامی وقت کے مطابق  30 جنوری کو بی بی سی نے اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے  اسرائیلی حملوں کے باعث  غزہ کی  پٹی میں ایک لاکھ 44 ہزار سے ایک لاکھ 75 ہزار عمارتیں تباہ  ہو چکی ہیں جو غزہ کی پٹی میں کل عمارتوں کی تعداد کا 50 سے 61 فیصد ہے۔ غزہ کی پٹی میں میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں 66 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جس کے نتیجے میں 70 ہزار رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ اور 2 لاکھ 90 ہزار مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی صحت کے نظام میں 339 طبی کارکن جاں بحق ہو چکے ہیں۔

 30 جنوری کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے  کہا کہ جب تک  حماس کا وجود باقی ہے اورحراست میں لیے گئے تمام اسرائیلی اہلکاروں کو مکمل طور پر رہا نہیں کیا جاتا،اُس وقت تک غزہ کی پٹی  اسرائیل کے لیے خطرہ رہےگی اور اسرائیل موجودہ فوجی آپریشن ختم نہیں کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی نیتن یاہو نے کہا کہ آئی ڈی ایف غزہ کی پٹی سے دستبردار نہیں ہوگی اورزیر حراست ہزاروں فلسطینیوں کو رہا نہیں کرے گی۔ آئی ڈی ایف کی اطلاع کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں زیر زمین سرنگوں میں تیز بہاؤ والا پانی چھوڑتے ہوئے غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو ختم کردیا ہے۔

ادھر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی بیورو کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ حماس کو پیرس مذاکرات کے بعد فائر بندی کی تجویز موصول ہوئی ہے اور وہ اس  پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے قاہرہ کا دورہ کریں گے۔ تنظیم جہاد کے سیکریٹری جنرل زیاد نہالہ نے کہا کہ جامع فائر بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور  غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور ایک واضح سیاسی حل تک پہنچنے سے پہلے جہاد تنظیم اسرائیل کے ساتھ کسی سمجھوتے پر راضی نہیں ہو گی ۔