شام، عراق اور ایران کی جانب سے امریکی فضائی حملوں کی مذمت

2024/02/04 10:16:35
شیئر:

3 فروری کی صبح امریکی فوج نے شام اور عراق میں ایران کی حمایت یافتہ مسلح تنظیم کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے۔ اسی دن شام، عراق اور ایران نے امریکی فوج کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور اس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ عراقی وزارت خارجہ نے بھی عراق میں امریکی ناظم الامور کو طلب کرکے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا۔

شام کی وزارت خارجہ نے 3 تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فضائی حملے شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عوام کی سلامتی کی خلاف ورزی ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ شام حملے کے جواز کے لیے امریکہ کی طرف سے استعمال کیے جانے والے تمام بہانوں اور جھوٹ کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکی فوج کا شامی سرزمین کے کچھ حصوں پر قبضہ جاری ہے، جو کہ واضح طور پر امریکی حکومت کی اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کے اصولوں کا احترام نہ کرنے کا ثبوت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فضائی حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ عالمی عدم استحکام کا اصل ذریعہ امریکہ ہے اور اس کے اقدامات نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو "انتہائی خطرناک طریقے سے" بڑھا دیا ہے۔

عراقی وزارت خارجہ نے عراق میں امریکی ناظم الامور کو 3 تاریخ کو طلب کر کے عراق میں امریکی اہداف پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف باضابطہ احتجاج کیا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے 3 تاریخ کو کہا کہ امریکی فضائی حملوں نے شام اور عراق کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ یہ حملے امریکہ کی ایک اور " مہم جوئی اور اسٹرٹیجک غلطی" ہیں اور ان حملوں سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔