امریکہ اور برطانیہ کا یمن پر حملوں کے ایک نئے دور کا آغاز ، "تشدد کا جواب تشدد" سے دیں گے، حوثی

2024/02/04 10:13:08
شیئر:

تین فروری کوامریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ امریکی اور برطانوی فوجیوں نے آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی معاونت سے حوثیوں  کے زیر کنٹرول علاقوں میں فوجی اہداف پر حملہ کیا ہے۔  اس کا مقصد ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے  بحیرہ احمرمیں بحری جہازوں پر حملوں  کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی حملوں کے اہداف میں زیر زمین ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی سہولیات، میزائل سسٹم و لانچرز، فضائی دفاعی نظام اور حوثی مسلح افواج کے ریڈار شامل تھے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق، امریکی-برطانیہ اتحاد نے اسی روز یمن میں حوثی مسلح افواج کے زیر کنٹرول علاقوں میں 13 مقامات پر 36 حوثی مسلح اہداف پر حملے کیے تھے۔

 اطلاعات کے مطابق 2 تاریخ کو امریکی فوج کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں 85 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے۔

تین تاریخ کو ہونے والے امریکی اتحادی افواج کے  حملوں کے بعد میں چار فروری کو یمن میں حوثی مسلح افواج کے پولیٹیکل بیورو کےایک رکن  نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حوثی مسلح افواج کی فوجی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جارحیت بند نہیں کر دیتا، اور حوثی "تشدد کا جواب تشدد" سے دیں گے، چاہے انہیں کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔