2 فروری کی رات گئے سے لے کر 3 فروری کی صبح تک، امریکی فوج نے عراق میں متعدد اہداف پر فضائی حملے کیے، امریکی فوج کی جانب سے فضائی حملے شروع کیے جانے کے بعد، عراق کے متعدد سیاسی دھڑوں نے یکے بعد دیگرے بیانات جاری کیے اور مطالبہ کیا کہ امریکی فوج عراقی سرزمین سے نکل جائے۔
عراق کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر اول اور قومی اسمبلی کے قائم مقام سپیکر محسن المندلاؤ نے 4 تاریخ کو ملک کے مغرب میں واقع صوبہ الانبار میں امریکی فوجی حملے کے مقام کادورہ کیا۔انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کو متعلقہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کروانا چاہیے اور عراق سے تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
اسی دن عراق کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ فواد حسین نے عراق میں یورپی یونین، کینیڈا، برازیل اور آسٹریلیا کے سفیروں سے ملاقات کے دوران کہا کہ عراق پر امریکی حملوں سے بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا اور عراقی حکومت اپنی سرزمین کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
عراقی شیعہ ملیشیا گروپ "پاپولر موبلائزیشن آرگنائزیشن" اور عراقی مسلح ملیشیا "اسلامی مزاحمتی تنظیم" نے الگ الگ بیانا ت میں امریکی افواج کے عراق سے انخلاء تک سخت ردعمل جاری رکھنے کا انتباہ کیا ہے۔