مقامی وقت کے مطابق 16 فروری کو یمن کے حوثی باغیوں نے ایک بیان جاری کیا جس میں تنظیم کے خلاف امریکی پابندیاں عائد کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ حوثی باغیوں کے سب سے بڑے مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ حوثی امریکی پابندیوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں بند نہیں کر دیتا۔
امریکی وزارت خزانہ نے اسی روز کہا کہ حوثیوں کو "خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد" قرار دیے جانے کی متعلقہ پابندیاں جن کا پہلے اعلان کیا گیا تھا، اسی دن باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گئی ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اس سے قبل ایک موقع پر کہا تھا کہ اگر حوثی اپنے حملے بند کر دیتے ہیں تو امریکہ فوری طور پر اس فیصلے کا از سر نو جائزہ لے گا۔ یاد رہے کہ 12 جنوری سے امریکہ اور برطانیہ نےحوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر مسلسل فضائی حملے کئے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو ئے ہیں۔ کچھ ممالک نے امریکہ اور برطانیہ کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یمن کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور اس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
ادھر 16 فروری کو بیلجیئم کی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ بحیرہ احمر میں یورپی یونین کے ایسکارٹ آپریشن کا باضابطہ آغاز 19 فروری کو ہوگا۔ یہ آپریشن ایک سال تک جاری رہےگا اور اس کی تجدید کی جاسکتی ہے۔تاحال بیلجیئم، اٹلی، جرمنی، فرانس اور دیگر ممالک اس آپریشن کے لئے بحیرہ احمر کے علاقے میں متعدد جنگی جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔