نئی معیاری پیداواری صلاحیت کی تیز رفتار ترقی کو فروغ دینا چین کے لئے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول میں اہم ترین ترجیح ہے. روایتی پیداواری قوتوں کے مقابلے میں، نئی معیاری پیداواری صلاحیت بنیادی طور پر اعلیٰ درجے کی پیداواری قوت ہے۔ چین کے لئے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول، بین الاقوامی سطح پر اپنی مسابقت کو بڑھا نے ، اور ایک جدید سوشلسٹ طاقتور ملک بننے کے لیے نئی معیاری پیداواری صلاحیت کی ترقی کو تیز کرنا ناگزیر ہے.
نئی معیاری پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے کے لئے، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی بنیادی محرک قوت ہے. حالیہ برسوں میں، چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں. "شینز و " سیریز کے تحت خلائی جہازوں کا سفر ،قمری تحقیقی پروگرام کی کامیابی ، "تھیان گونگ" اسپیس اسٹیشن کا قیام ، نیز "جیاؤلونگ" اور " فنگ ڈو " نامی انسان بردار آب دوز کے گہرے سمندر میں غوطہ لگانے سے چین کے "افلاک سے سمندر" تک کے تکنیکی سلسلے میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے، خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں متعدد اہم سائنسی اور تکنیکی فرنٹیئر تحقیق جیسے کنڈینسڈ میٹر فزکس اور نینو میٹریلز دنیا کی صف اول میں داخل ہو چکے ہیں، اور دنیا کے معروف سائنسی اور تکنیکی انفراسٹرکچر جیسے "چائنا اسکائی آئی" سائنسی تحقیق کے آلات بن چکے ہیں، اور 5 جی، ہواوے چپس، تیز رفتار ریل، بیدو اور بڑے طیاروں نے ایک بہتر زندگی کو روشن کیا ہے۔ چینی خصوصیات کی بنیاد پر اور عالمی ترقی کے عمومی رجحان پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، متعدد معروف ، حقیقی اور اہم سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں سامنے آئی ہیں ، جس سے چین کی جدت طرازی ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے اور نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کی ترقی میں تیزی آئی ہے۔
چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں ترقی کی ایک مضبوط رفتار ہے ، جو نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کی تیز تر ترقی کی بنیاد رکھتی ہے۔ 2023 ء میں دنیا کے "ٹاپ 100 سائنس اور ٹیکنالوجی کلسٹرز" میں ، چین 24 سائنس اور ٹیکنالوجی جدت طرازی کلسٹرز کے ساتھ پہلی مرتبہ دنیا میں اول نمبر پر رہا ۔ اس کے علاوہ چین دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے کہ جہاں گھریلو مؤثر ایجادات کے پیٹنٹ کی تعداد 4 ملین سے تجاوز کر گئی ہے ، اور آر اینڈ ڈی اہلکاروں کی تعداد بھی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ ایک مثال لیجئے ، 2022 ء تک ہواوے کمپنی کے پاس ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد پیٹنٹ موجود تھے جن میں صرف امریکہ میں 22 ہزار سے زائد پیٹنٹ شامل ہیں۔ گزشتہ سال دنیا بھر سے مجموعی طور پر سات کمپنیوں نے دوسرا ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن گلوبل ایوارڈ جیتا اور ان میں دو چینی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔
جدت طرازی کے میدان میں چین کی ترقی نے دنیا میں باہمی فائدہ مند تعاون کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین نے 160 سے زائد ممالک اور علاقوں کے ساتھ سائنسی اور تکنیکی تعاون قائم کیا ہے، سائنسی اور تکنیکی تعاون پر 116 بین الحکومتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں شریک80 سے زائد ممالک کے ساتھ بین الحکومتی سائنسی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، 50 سے زائد بیلٹ اینڈ روڈ مشترکہ لیبارٹریاں تعمیر کی ہیں، 20 سے زائد زرعی ٹیکنالوجی مثالی مراکز اور 70 سے زائد بیرونی صنعتی پارک تعمیر کیے ہیں، 10 بیرون ملک سائنسی اور تعلیمی تعاون کے مراکز قائم کیے ہیں، اور 9 بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹرانسفر مراکز تعمیر کیے ہیں۔ چین کا ہمہ جہت، کثیر سطحی اور وسیع پیمانے پر سائنسی اور تکنیکی کشادگی اور تعاون کا یہ نیا نمونہ نہ صرف چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور نئے ترقیاتی ڈھانچے کی بنیاد رکھے گا ، بلکہ عالمی جدت طرازی اور ترقی میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔ امریکی مرکز برائے چائنا امریکن اسٹڈیز کے ممتاز محقق ڈینس سائمن کا خیال ہے کہ چین کی سائنسی اور تکنیکی کامیابیوں نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے اور عالمی جدت طرازی کے میدان میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہیں، بین الاقوامی جدت طرازی میں اہم شراکت دار بن رہی ہیں اور عالمی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی ، ترقی کی رہنمائی کرتی ہے۔ جیسا کہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی حقیقی معیشت کے ساتھ گہرائی سے مربوط ہے ، یہ نئی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرے گی اور چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور چینی طرز کی جدیدکاری کے لئے نئے ثمرات لائے گی۔ اس کے ساتھ ہی چین کا کھلے پن، اشتراک اور جیت جیت پر مبنی ترقی کا تصور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ چین کی ترقی دنیا کی ترقی کے لئے زیادہ توانائی اور زیادہ اعتماد لائے گی۔