ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف نے 19 تاریخ کو فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کے قانونی نتائج پر بحث کے لیے چھ روزہ سماعت شروع کی۔اس سماعت میں 50 سے زائد ممالک کے نمائندے بات چیت کریں گے اور اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔تاہم ، اسرائیل کی شرکت متوقع نہیں ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ نوری المالکی نے اسی دن کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی دہائیوں سے جاری استثنیٰ اور بے عملی کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کو اپنا قبضہ جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور فلسطینیوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے اس کے غیر قانونی منصوبوں کو روکنا ضروری ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق 19 تاریخ کو یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی جوزف بوریل نے کہا کہ یورپی یونین کے 26 رکن ممالک نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ زیرحراست تمام افراد کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور انسانی امداد فراہم کی جائے ۔
اسی دن یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کے حکام نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ ہسپانوی وزیر خارجہ الواریز نے کہا کہ اسپین نے ہمیشہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر تنقید کی ہے اور یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی ممکنہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت اقدامات کرے۔