20 فروری کو فلسطین پر اسرائیلی قبضے پر اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعت جاری رہی۔ اس روز سماعت کے دوران جنوبی افریقہ، چلی اور برازیل سمیت 10 ممالک نے خطاب کیا۔ انہوں نے فلسطین کے خلاف اسرائیل کے اقدامات یا پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا۔
جنوبی افریقہ کے نمائندے نے اسی دن بین الاقوامی عدالت انصاف کو بتایا کہ اسرائیل کےغیر قانونی قبضے نے نسل پرستی کے جرم کا ارتکاب کیا اور جنوبی افریقہ کی "خصوصی ذمہ داری" ہے کہ جہاں کہیں بھی نسل پرستی کا واقعہ پیش آئے تو اسے "فوری طور پر ختم" کیے جانے کو یقینی بنایا جائے ۔
چلی کے نمائندے نے کہا کہ اسرائیل نے قدرتی وسائل کے استحصال، اپنی بستیوں کے قیام کی پالیسی پر عمل درآمد اور علیحدگی کی دیوار کی تعمیر کے ذریعے مقبوضہ فلسطینی علاقے کو غیر معینہ مدت تک کنٹرول کرنے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ تباہی کی یہ منظم کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
برازیل کے نمائندے نے کہا کہ اسرائیل کا طویل مدتی قبضہ، آبادکاری اور فلسطینی علاقوں کا الحاق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
اس موقع پر دیگر متعدد ممالک نے بھی کہا کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔