جرمن ووکس ویگن گروپ (چین) کے چیئرمین اور سی ای او بریڈ نے ابھی حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو بتایا کہ اُن کا ادارہ مناسب حکمت عملی کے ذریعے، چین کے صنعتی ماحولیاتی نظام میں مکمل طور پر ضم ہو رہا ہے تاکہ ایسی مصنوعات تیار کی جا سکیں جو چینی صارفین کی ضروریات کو زیادہ تیزی سے پورا کرتی ہیں. رواں سال جنوری میں ووکس ویگن نے چین میں اپنے سب سے بڑے بیرون ملک آر اینڈ ڈی سینٹر کو فعال کرنے کے لیے تقریباً ایک ارب یورو کی سرمایہ کاری کی تھی۔
بیرونی سرمایہ کاری چینی معیشت اور عالمی معیشت کی مشترکہ خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قوت ہے۔ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری میں چین میں 4588 نئے غیر ملکی سرمایہ کاری والے کاروباری ادارے قائم کیے گئے جو سال بہ سال 74.4 فیصد اضافہ ہے۔ یہ دیکھنا مشکل نہیں ہے کہ عالمی اقتصادی نمو میں سست روی اور عالمی بیرونی سرمایہ کاری میں مجموعی طور پر گراوٹ کے باوجود ، چین اب بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایک پرکشش مقام ہے۔
غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری ادارے "چین میں اپنی سرمایہ کاری" میں اضافہ کیوں کر رہے ہیں؟
برطانیہ کے ایچ ایس بی سی گروپ کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق سروے میں شامل 87 فیصد غیر ملکی کمپنیوں نے کہا کہ وہ چین میں اپنا کاروبار بڑھائیں گی۔ وجوہات میں ، چین کی مسلسل معاشی بحالی، وسیع ترین مارکیٹ کے فوائد، اور گہری مربوط سپلائی چین شامل ہیں. سروے میں شامل غیر ملکی کمپنیوں کے نقطہ نظر سے ، چین کے مینوفیکچرنگ فوائد ، صارفین کی مارکیٹ کا سائز ، ڈیجیٹل معیشت اور پائیدار ترقی کے میدان میں مواقع ان کی موجودگی کو بڑھانے کے لئے حوصلہ افزا اور اہم محرک قوتیں ہیں۔
چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ کی جانب سے جاری تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل تقریباً 70 فیصد غیر ملکی کمپنیاں آئندہ پانچ سال میں چینی مارکیٹ کے حوالے سے پرامید ہیں اور سروے میں شامل 90 فیصد سے زائد غیر ملکی کمپنیوں کو توقع ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں چین میں سرمایہ کاری کا "پرافٹ مارجن" مستحکم یا بہتر ہوگا۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ چین میں متعلقہ پالیسیوں کے مسلسل نفاذ سےمستقبل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے پیمانے اور عالمی تناسب میں مزید بہتری آئے گی۔