میرے گھر کے قریب ٹری ولیج کے نام سے ایک پارک ہے جسے ایک غیر معمولی پارک کہا جا سکتا ہے۔ ٹری ولیج پارک میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہم بیجنگ کی جانب سے حالیہ برسوں میں ایک اچھا شہری ماحول قائم کرنے، قابل رہائش ماحولیاتی نظام کو یقینی بنانے اور ایک خوبصورت شہر کی تعمیر میں وضع کردہ حکمت عملیوں اور کامیابیوں کو دیکھ سکتے ہیں، اور عوامی امور سے متعلق مسائل کے حل کے دوران ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کے مثبت کردار کا مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں۔
ٹری ولیج پارک کا غیر معمولی پن ، سب سے پہلے پارک کے مقام سے ظاہر ہوتا ہے۔ کسی زمانے میں یہ ایک جھونپڑ پٹی ہوا کرتا تھا، جس میں بہت سارے سادہ گھر تھے ، کوئی باضابطہ سڑکیں نہیں تھیں، کوئی ہریالی نہیں تھی، ماحول آلودہ اور خراب تھا، جس نے یہاں آنے والے ہر شخص کو متاثر کیا۔ 2017 میں ، اس شانٹی ٹاؤن کی تبدیلی کا آغاز کیا گیا ، ہریالی کو بڑھانے کے لئے اصل سائٹ پر درخت لگائے گئے ، اور آج کا ٹری ولیج پارک بنانے کے لئے اسے پاس کے جنگلی پارک کے ساتھ منسلک کیا گیا۔ پارک میں، کئی سالوں کی مسلسل شجرکاری کے بعد، مختلف قسم کے پودوں نے خوب نشو ونما پائی، اورآج زائرین آرام سے گھوم سکتے ہیں. ٹری ولیج پارک کی تعمیر نہ صرف مقامی رہائشیوں کے لئے رہائشی ماحول کو بہتر بناتی ہے ، بلکہ ایک اچھا شہری ماحول بھی پیدا کرتی ہے۔
ٹری ولیج پارک کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک ماحول دوست پارک ہے۔ پارک میں موجود تالاب ماضی کی چھوٹی کھائی سے وجود میں آیا ہے ، اور اس کے پاس ری سائیکلنگ مواد سے تعمیر کردہ ایک لکڑی کا ٹریک ہے۔ پارک میں تمام راستوں کے دونوں اطراف بارشی پانی کو جمع کرنے کے لئے نباتات کے ساتھ ساتھ کم گہرے گڑھوں کا ایک سلسلہ کھودا گیا ہے ، اور یہ پانی بالآخر تالاب میں شامل ہو جاتا ہے ۔ یوں پارک میں لینڈ اسکیپ واٹر باڈی خود کفیل ہو چکی ہے ، اور مؤثر طریقے سے آبی وسائل کا تحفظ کیا گیا ہے ۔ پارک ہریالی اور پانی سے بھرا ہوا ہے۔ ماضی کی یہ جھونپڑ پٹی لوگوں کی یادوں سے محو ہو چکی ہے ، اور آج کا ٹری ولیج پارک رہائشیوں کی روزمرہ تفریح ، سیر ، ورزش اور چہل قدمی کے لئے پہلا انتخاب بن گیا ہے۔
ٹری ویلج پارک کی ترتیب نو کا عمل ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی ایک ٹھوس مثال ہے۔ تعمیر نو کے بعد ، ٹری ویلج پارک کا کل رقبہ 49.8 ہیکٹر تک پہنچ چکا ہے ، جس میں خوبصورت پودے اور منفرد ماحولیاتی ثقافت ہے۔ تاہم ماضی میں، عوامی سہولیات کی تعمیر اور وسائل کے استعمال کے لحاظ سے، پارک بدستور لوگوں کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہا تھا. 2023 کے آغاز میں ، سی پی پی سی سی کی ضلعی کمیٹی کی رکن وانگ جیان وین نے مقامی رہائشیوں اور سیاحوں کی رائے سننے کے بعد تین تجاویز پیش کیں، جس میں پودوں کے ناموں اور بنیادی معلومات کے حوالے سے وضاحتی نشانات کی تعداد میں اضافہ کرنا ، بچوں کی تفریحی سہولیات اور بالغوں کے کھیلوں سے متعلق تنصیبات میں اضافہ کرنا ، اور دو مزید عوامی بیت الخلاء تعمیر کرنا شامل تھے ۔ ہائی دیان ٹاؤن حکومت ، جہاں ٹری ولیج پارک واقع ہے ، نے وانگ جیان وین کی تجویز کا بغور مطالعہ کیا ، اور اسی سال ان تینوں تجاویز پر عمل درآمد کے لئے متعلقہ محکموں کے ساتھ کام کیا۔ عوام کی جانب سے پیش کردہ مسائل سے لے کر مسائل کے حل تک، یہ عمل ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا مظہر ہے۔ روز مرہ کے ان چھوٹے اور ٹھوس مسائل کے حل سے عوام نے اپنی جمہوری حق کا استعمال کیا ہے اور حکومت پر اپنے بھرپوراعتماد ، خوشی اور حصول کے احساس میں اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران بیجنگ نے بڑی تعداد میں غیر آباد دیہاتوں، جھونپڑیوں اور غیر قانونی عمارتوں کو مسمار کر کے انہیں پارک اور سرسبز مقامات میں بدل دیا ہے۔ صرف 2020 میں بیجنگ نے مقامی حالات کے مطابق مختلف اقسام کے 106 پارک تعمیر کیے اور ان نئے پارکس نے مقامی رہائشیوں کے رہائش کے ماحول کو بہتر بنایا ہے، شہری نہ صرف پارکس کی بدولت ان کی دہلیز پر لائے گئے ماحولیاتی حسن سے لطف اندوز ہوئے ہیں بلکہ شہر بھر میں سرسبز مقامات میں اضافے نے ایک اچھا شہری ماحول بھی پیدا کیا ہے۔
ایسے ملکی و غیر ملکی دوست جو بیجنگ آ چکے ہیں وہ یقیناً گواہی دیں گے کہ آج بیجنگ کا آسمان نیلا ہے، پانی صاف ہے، اور ہریالی کی شرح نمایاں ہے. بیجنگ محض ایک مثال ہے، درحقیقت چین میں بہت سے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں میں ایسی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ چین نے عملی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو فروغ دیا ہے ۔ ہمارا گھر مزید خوبصورت ہو رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے حال ہی میں میڈیا کو بتایا کہ چین نے ماحولیات اور ماحولیاتی نظام کی بحالی میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عالمی ماحولیاتی نظم و نسق میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی یاد ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ "صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثہ ہیں" ۔میرے خیال میں یہ بیان بہت شاعرانہ اور حقیقی ہے، اور یہ ایک ایسا مقصد بھی ہے جس سے ہر کوئی جڑ سکتا ہے۔ "