دنیا کے لیے ایک انتباہ! امریکی وزیر دفاع نے "جنگی رقم" کمانے کا اعتراف کر لیا

2024/03/09 20:18:20
شیئر:

 حال ہی میں، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ روس-یوکرین تنازع نے امریکی معیشت کو " فائدے" پہنچائے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو بھیجے جانے والے ہتھیار  امریکہ میں بنائے جاتے ہیں اور  امریکی کارکنوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس حقیقت کو بھی نہیں چھپایا کہ  امریکی حمایت ،یوکرین کے لوگوں کو اس تنازع میں الجھائے رکھتی ہے جبکہ امریکی معیشت کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ 

روس اور یوکرین کا تنازع دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں بدترین مقامی جنگ ہے، جس نے متعلقہ ممالک اور یورپ کو بہت نقصان پہنچایا ہے، لیکن امریکہ اس سے سب سے بڑا فاتح بن گیا ہے - ہتھیاروں کے ڈیلرز سے لے کر توانائی کے تاجروں اور  زرعی پروڈیوسرز تک،  سب نے یوکرینی عوام کے مصائب سے بہت پیسہ کمایا ہے.

 امریکہ کے قیام کی 240 سالہ تاریخ میں صرف 16 سال ہی ایسے تھے جن میں کوئی جنگ نہیں لڑی گئی۔  "جنگی رقم" کمانے  کے حوالے سے امریکا کی  ایک طویل تاریخ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے طویل عرصے سے فوج، اسلحے کے ڈیلرز، کانگریس مین، دفاعی تحقیقی اداروں، تھنک ٹینکس اور میڈیا پر مشتمل ایک بہت بڑا مفاد پرست گروپ تشکیل دیا ہے، جسے عام طور پر "ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اب ، لوگ یہ بات واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ  "بحران کو بھڑکانا، جنگی صورتِ حال  پیدا کرنا،  منافع حاصل کرنا، اور بالادستی کو مستحکم کرنا" امریکی "جنگی مشین" کے آپریشن کی منطق ہے۔

 یہ لوگوں کو یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ جب بین الاقوامی انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے قوتوں کو مزید مضبوط کیا جائے گا تب ہی ہم امریکی "جنگی مشین" کا موئِثر مقابلہ کر سکتے ہیں اور عالمی امن و ترقی کو مزید یقینی بنا سکتے ہیں۔