اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن برائے شام نے گیارہ تاریخ کو جنیوا میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ شام میں امریکی فوج اور دیگر غیر ملکی فوجی دستوں کی موجودگی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی نے شام کو ایک بے مثال انسانی بحران سے دوچار کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شام میں اس وقت 16.7 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ ڈونر فنڈز کی شدید کمی نے اقوام متحدہ کو شام کے لیے خوراک کی باقاعدہ امداد معطل کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہو گئے ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین پال پنہیرو نے کہا کہ شام میں اس وقت 90 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں اور ملک کی معیشت شدید بیرونی پابندیوں کی وجہ سے نمایاں طور پر گر گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیشن کے کمشنر ہینی میگلی نے بتایا کہ دنیا میں اب سب سے زیادہ پناہ گزین کا تعلق شام سے ہے، 13 ملین سے زائد شامی اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔