مقامی وقت کے مطابق 13 مارچ کو فلسطین میں یو این آر ڈبلیو اےنے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے مشرقی حصے میں ادارے کے خوراک کی تقسیم کے مرکز کو اسی دن اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم ایک ملازم ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہوگئے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل فلسطین تنازع شروع ہونے کے بعد سے اب تک یو این آر ڈبلیو اے کے کم از کم 165 ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں، ادارے کی 150 سے زائد تنصیبات پر حملے کیے جا چکے ہیں اور 400 سے زائد افراد اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی روز آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینئل ہاگری نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں رفح کی آبادی کے ایک حصے کو وسطی غزہ کی پٹی میں ایک نامزد "انسانی جزیرے" میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہاگری نے یہ نہیں بتایا کہ رفح میں آبادی کی منتقلی کب شروع ہوگی اور رفح کے خلاف اسرائیلی زمینی حملے کب شروع ہوں گے۔
13 مارچ کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نےدورے پر آئے ہوئے ہالینڈ کے وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ بندی غزہ کی پٹی میں ہونے والی انسانی تباہی پر قابو پانے کی بنیادی شرط ہے۔ غزہ کی پٹی بالخصوص رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں سے 15 لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ اسی روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ہالینڈ کے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ رفح میں اسرائیل کا فوجی آپریشن اسرائیل کے جنگی مقاصد کے حصول کے لیے انتہائی اہم ہے۔