دنیا بھر میں امریکہ کی جانب سے "جمہوری معیارات" کی برآمد اور "جمہوری ترتیب نو " کا نفاذ مزید افراتفری، تنازعات اور تباہی پیدا کر رہا ہے۔نیو ایرا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل کمیونیکیشن کے ذریعے سی جی ٹی این اور رین من یونیورسٹی آف چائنا کی جانب سے کرائے گئے ایک عالمی سروے کے نتائج کے مطابق جواب دہندگان امریکہ کی جانب سے دوسرے ممالک کو دبانے، ذاتی مفادات حاصل کرنے اور بین الاقوامی برادری کی تقسیم اور بلاک محاذ آرائی کو بڑھانے کے لیے جمہوریت کے طویل مدتی استعمال سے سخت غیر مطمئن ہیں۔
سروے میں 71 فیصد عالمی جواب دہندگان نے امریکہ کی جانب سے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور "جمہوریت" کے نام پر دوسرے ممالک کو دبانے کے گھناؤنے رویے پر تنقید کی اور 62.3 فیصد نے پابندیوں اور معاشی جبر کا غلط استعمال کرتے ہوئے امریکہ کے تسلط پسندانہ طرز عمل سے سخت عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ، سروے میں 68 فیصد عالمی جواب دہندگان امریکہ کی جانب سے بیرون ملک "رنگین انقلابات" اور "پراکسی جنگوں" کے پھیلاو کے حوالےسے بہت فکرمند ہیں، اور 65.8 فیصد جواب دہندگان انقلاب اور جارحیت کو اکسا کر کسی دوسرے ملک کو اپنا سیاسی نظام تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
سروے میں، 84.3 فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ جمہوریت مختلف ممالک اور ثقافتی پس منظر میں مختلف شکلوں میں موجود ہونی چاہئے؛جبکہ 84.8 فیصد کا خیال ہے کہ کسی ملک کو سیاسی نظام کا انتخاب کرتے وقت اپنی تاریخ، ثقافت اور قومی حالات پر غور کرنا چاہئے؛ اور 86.8 فیصد جواب دہندگان نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ باہمی احترام کے جذبے کو قائم رکھتے ہوئے دوسرے ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تبادلوں کے دوران جلد از جلد اپنے تسلط پسندانہ طرز عمل کو ترک کرے۔