18 تاریخ کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، نئی کامیابیاں حاصل کریں گے اور دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
اسی دن علی الصبح پیوٹن نے انتخابی ہیڈ کوارٹر میں تقریر کرتے ہوئے ووٹروں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی سالوں کی ترقی کے بعد، روس اور چین کے تعلقات مستحکم اور انتہائی تکمیلی ہیں۔
پیوٹن نے نشاندہی کی کہ روس اور چین کے درمیان اقتصادی، سفارتی اور دیگر شعبوں میں بہت سے نکات مشترک ہیں۔ جہاں تک یوریشین خطے کی ترقی کا تعلق ہے تو روس اور چین کے تعلقات استحکام کا ایک اہم عنصر ہیں اور چین کی جانب سے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بہت اہم ہے۔
پیوٹن نے چین کی ترقیاتی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین اپنی تیز رفتار ترقی اور جدت طراز معیشت کی جانب منتقلی پر بہت پراعتماد ہے۔ چین دنیا بھر میں بہت سے دوستوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تیزی سے فعال اور کامیاب ہو رہا ہے۔
پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور تائیوان کے ارد گرد اشتعال انگیزی پیدا کرنے اور چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی تمام کوششیں بلاشبہ مکمل طور پر ناکام ہوجائیں گی۔
روسی سینٹرل الیکشن کمیشن کی جانب سے 18 تاریخ کی صبح جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صدارتی انتخابات میں جن 99.01 فیصد ووٹوں کی گنتی کی گئی ہے ان میں سے پیوٹن 87.33 فیصد کی حمایت کے ساتھ صدارتی انتخاب جیت چکے ہیں۔