زراعت افغانستان کی اہم صنعتوں میں سے ایک ہے، جو افغانستان کی جی ڈی پی کا 25 فیصد ہے۔ تقریباً 70 فیصد افغان دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ تاہم، افغانستان پر امریکی حملے کے 20 سال بعد، افغانستان کی زرعی ترقی اب بھی پیچھے ہے، اور زرعی انفراسٹرکچر کو بہتر نہیں کیا جا سکا ہے۔دریائے پغمان میں لوگوں کو سیلاب کے خطرے سے بچانے کے لیے انفراسٹرکچر ناکافی ہے۔ یہاں کے کسانوں کے لیے امریکہ نے کوئی مدد فراہم نہیں کی۔
افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء کے بعد، امریکہ نے افغانستان پر غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں اور افغان مرکزی بینک کے 7 بلین امریکی ڈالر کے قومی اثاثے منجمد کر دیے، جو افغانستان کی تعمیر نو میں رکاوٹ کا سبب ہے۔
کابل کے ضلع پغمان کے ایک دیہاتی محمد کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی انخلاء کے بعد افغان عبوری حکومت کی وزارت زراعت نے ایک ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ، لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے پیش رفت سست ہے۔ امریکہ کو جلد از جلد منجمد افغان اثاثوں کو واپس کرنا چاہیے تاکہ مقامی تعمیر نو جاری کی جا سکے۔
افغانستان میں بین الاقوامی امور کے ماہر سادات نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی جنگ نے افغانستان کو انتشار کا شکار کر دیا، اس نے اپنی فوجی تعیناتی کے دوران افغانستان کی تعمیر پر کبھی کوئی تشویش ظاہر نہیں کی۔ انسانی حقوق کی آڑ میں اس نے تسلط کا استعمال کیا، افغانستان کی پرامن تعمیر نو میں رکاوٹیں کھڑی کیں اور افغانوں کی نسلوں کو تباہ کیا۔