7 مارچ کو ، امریکہ ، جاپان اور آسٹریلیا نے فلپائن کے ساتھ جنوبی بحیرہ چین میں مشترکہ بحری مشقیں کیں۔ فلپائن کے ذرائع ابلاغ نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ چاروں ممالک کی جانب سے مشترکہ فوجی طاقت کے مظاہرے کا مقصد چین پر دباؤ ڈالنا ہے۔جلد ہی واشنگٹن میں ہونے والے امریکہ، جاپان اور فلپائن کے سربراہ اجلاس سے بھی یہ بات خود بخود واضح ہوگئی کہ فلپائن جنوبی بحیرہ چین کے معاملے میں بیرونی قوت کی مداخلت اور جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے کو بین الاقوامی رنگ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی دن ، چینی پیپلز لبریشن آرمی کے جنوبی تھیٹر نے جنوبی بحیرہ چین میں مشترکہ بحری اور فضائی جنگی گشت کا اہتمام کیا۔
گزشتہ سال سے فلپائن جنوبی بحیرہ چین میں چین کی سمندری حدود میں بار بار جارحیت کر رہا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ فلپائن اس عمل سے چین کے لئے پریشانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور جنوبی بحیرہ چین کے معاملے کو بھڑکانے اور صورتحال کو سنگین بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلپائن علاقائی امن کی بات تو کرتا ہے لیکن عملی طور پر محاذ آرائی اور تنازعات پیدا کر نے کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اس کی بنیادی وجہ امریکہ اور دیگر بیرونی قوتوں کی اشتعال انگیزی اور حمایت ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فلپائن فوجی اور سلامتی کے لحاظ سے بیرونی طاقتوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ، اور ان بیرونی ممالک نے مدد ، مشترکہ فوجی مشقوں اور مشترکہ گشت فراہم کرکے فلپائن کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن کی پالیسی بہت تیزی سے چین کو دباؤ میں لانے کے لیے امریکہ کے تسلط پسندانہ ہتھیار کی ایک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اپنے "مغربی دوستوں" پر فلپائن کا یہ انحصار اسے ایک خطرناک راستے پر لے جا رہا ہے۔
فلپائنی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین ایمے مارکوس اس حوالے سے صاف اور معقول نظریہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ فلپائن کی حکومت کی جانب سے امریکی اور مغربی ممالک کے دفاعی اور سمندری سلامتی کے عطیات کو قبول کرنا "ٹروجن ہارس " کا خیرمقدم کرنے کے مترادف ہے جس میں غیر ملکی مداخلت شامل ہے اور یہ طویل مدتی تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "چین کے ساتھ ہمارے سمندری تنازعے میں عقل کے بجائے جذبات غالب ہیں جو ہمیں خطرناک راستے پر لے جائیں گے". انہوں نے فلپائن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ چین کے ساتھ بحری امور پر تنازعہ پیدا نہ کرے اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دے۔ یہ آسیان کے بہت سے ممالک کے پالیسی اور موقف کے عین مطابق ہے۔
فلپائن ایشیا اور آسیان کا فلپائن ہے۔ اسے جنوب مشرقی ایشیا کے بڑے خاندان میں واپس آنا چاہیے، تاریخ کے رجحان کے مطابق کام کرنا چاہیے، تزویراتی خودمختاری اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔