8 اپریل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس 22 مارچ کو سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کو مسترد کرنے پر ہوا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے ناظم الامور دائی بنگ نے ایک بار پھر اجلاس میں ویٹو کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یہ کہہ کر سلامتی کونسل کے ارکان کی ذمہ داریوں کی توہین کر رہا ہے کہ سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد 2728 پر عمل درآمد لازمی نہیں ہے۔
چینی نمائندے نے کہا کہ 22 مارچ کو سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے متعلق تجویز کردہ قرارداد کے مسودے کو چین کی جانب سے ویٹو کرنے کی بنیاد بین الاقوامی انصاف کو برقرار رکھنا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور وقار کے تحفظ، سلامتی کونسل کی ذمہ داری اور اختیار کے تحفظ اور مسودے کے حوالے سے عرب ممالک کے شدید خدشات اور عدم اطمینان ہے۔ امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کا مسودہ مبہم ہے اور جنگ بندی کے بنیادی مسئلے پر الفاظ کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ جنگ بندی کے لئے پیشگی شرائط مقرر کی جائیں او ر سلامتی کونسل کو امریکہ کی غلط پالیسی و تجویز کی توثیق کرنے پر مجبور کیا جائے۔ چین کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے 25 مارچ کو منظور کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد 2728 پر مکمل عمل درآمد اس وقت سب سے اہم کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردا دوں پر مکمل عمل درآمد اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک ذمہ داری ہے اور ہر ریاست کی جانب سے اقوام متحدہ میں شمولیت پر کیا جانے والا وعدہ ہے۔