"اوکس" میں جاپان کی شمولیت ایک غلطی ہوگی

2024/04/11 10:13:50
شیئر:

 گزشتہ دو روز میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ جاپان کو "اوکس" پروگرام میں شامل کریں گے جس پر بین الاقوامی رائے عامہ میں شدید تشویش سامنے آئی  ہے۔ ستمبر 2021 میں "اوکس"کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب تینوں ممالک نے شراکت دار ممالک کا اعلان کیا ہے۔ بہت سے جاپانی  شہریوں  نے تنقید کی ہے کہ ""اوکس"" لوگوں کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے رکنیت میں توسیع کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، جس سے بلاک محاذ آرائی اور جوہری پھیلاؤ کے خطرے میں اضافہ ہوگا، اور ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں امن اور استحکام کو نقصان پہنچے گا.

  "اوکس "امریکہ- برطانیہ - آسٹریلیا سہ فریقی سیکیورٹی شراکت داری" کا مخفف ہے ، جو بنیادی طور پر دو ستونوں پر مشتمل ہے۔ پہلا ستون آسٹریلیا میں جوہری آبدوزوں کی تعیناتی اور تینوں ممالک کی جانب سے اگلی نسل میں  جوہری آبدوزوں کی مشترکہ ترقی اور تعمیر  ہے، اور دوسرا ستون جدید جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی مشترکہ ترقی اور تعیناتی ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے دیگر نام نہاد "ہم خیال ممالک" سے شمولیت کا فعال طور پر مطالبہ کیا ہے۔

 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ "اوکس"کو بحرہند  اور  بحرالکاہل کی اپنی  حکمت عملی کے نفاذ کا ایک اہم حصہ سمجھتا ہے اور مزید اتحادیوں کو شمولیت کی طرف راغب کرنا چاہتا ہے، خاص طور پر جاپان کو  جو اعلی ٹیکنالوجی کا حامل ملک  ہے اور مسلسل امن پسند آئین کی خلاف ورزی کر رہا ہے  تاکہ چین پر قابو پانے کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔ دوسری طرف برطانیہ "گلوبل برطانیہ" حکمت عملی کو فروغ دے رہا ہے، اور جاپان کے ساتھ اس کا سیکورٹی تعاون زیادہ  گہرا ہوتا جا رہا ہے۔برطانیہ  کو امید ہے کہ جاپان کو ایشیا بحر الکاہل کے معاملات میں زیادہ  شامل  کرکے ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے استعمال کیا جا سکے گا .

  اس حوالے سے  سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے  'اوکس' پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے  کہ یہ 'اسٹریٹجک غلطی' ایشیا کو صرف مخالف کیمپوں میں تقسیم کرے گی۔ انڈونیشیا اور ملائشیا کے رہنماؤں نے بھی عوامی طور پر اس گروپ پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

 اگر جاپان  "اوکس"   میں شامل ہو جاتا ہے تو اس کی رسائی  کو شمال مشرقی ایشیا تک بڑھا یا جا سکے گا  جس سے خطے پر مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ سرد جنگ کی ذہنیت سے بھرپور یہ فوجی اتحاد علاقائی سلامتی کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا ۔یہ ایشیا بحرالکاہل کے انضمام کے عمل کے منافی ہے اور   خطے کو  اس  اتحاد کی موجودگی کی ضرورت  نہیں ہے۔