مقامی وقت کے مطابق 12 اپریل کو چین، فرانس، روس، بھارت، پولینڈ اور امریکہ کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو مشرق وسطیٰ بالخصوص اسرائیل، ایران، لبنان اور فلسطین کا سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ایران میں موجود فرانسیسی سفارتکاروں کے رشتہ داروں کو فرانس واپس بلا لیا جائے گا۔ جرمنی اور آسٹریا نے 12 تاریخ کو سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد ایران سے نکل جائیں۔ اس کے علاوہ جرمن ائیر لائن لفتھانسا نے 12 تاریخ کو اعلان کیا کہ فلائٹ سیفٹی کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر کمپنی فرینکفرٹ اور تہران کے درمیان پروازیں 18 تاریخ تک معطل کرے گی۔
اسی دن امریکی صدر جوزف بائیڈن نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ نہ کرے۔ بائیڈن کے مطابق امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے پرعزم ہے اور اسرائیل کے دفاع میں مدد کرے گا۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے 12 تاریخ کو کہا کہ اسرائیلی اور امریکی افواج نے اسرائیل پر ممکنہ ایرانی جوابی حملے کے بارے میں صورتحال کا جائزہ لیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دونوں فریق اپنی کارروائیوں میں قریبی تعاون کریں۔ وال اسٹریٹ جرنل کی 12 تاریخ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے خطے میں اسرائیلی اور امریکی افواج کی حفاظت کے لیے تیزی سے جنگی جہاز تعینات کر دئیے ہیں تاکہ ایران کی جانب سے براہ راست حملے کو روکا جا سکے جو 12 یا 13 تاریخ کو شروع ہو سکتا ہے۔ تاہم رپورٹ میں ایرانی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیل پر حملے زیر غور ہیں، تاہم حتمی فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا ہے۔
ادھر ایران کی نیوز ایجنسی کی 12 تاریخ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے حال ہی میں شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے پر کچھ مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی اس خلاف ورزی کی مذمت کرنے کے بجائے "اسرائیلی حکومت کے مظالم" کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں.