⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠سوڈان میں مسلح تنازعہ کے آغاز کی پہلی برسی پر ایک نظر

2024/04/14 16:27:02
شیئر:

سوڈان کے مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان دارالحکومت خرطوم میں مسلح جھڑپیں گزشتہ سال 15 اپریل سے تقریباً ایک سال سے جاری ہیں۔ اس تنازعے نے سوڈان میں ایک خوفناک انسانی تباہی پیدا کی ہے۔

 اپریل میں اقوام متحدہ کے اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق سوڈان میں مسلح تصادم میں تقریباً15،000 افراد ہلاک اور  33،000 زخمی ہوئے ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی جانب سے اپریل میں جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سوڈان میں مسلح تصادم کی وجہ سے 86 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ تنازع شروع ہونے سے قبل یہ تعداد 30 لاکھ کے لگ بھگ تھی جس کے بعد ملک میں بے گھر افراد کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ آج دنیا میں بے گھر ہونے کا سب سے بڑا بحران ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور کے مطابق سوڈان میں اس وقت تقریباً ڈھائی کروڑ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جو ملک کی آبادی کا  نصف حصہ ہے جن میں سے ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچے ہیں۔

 سوڈان کی وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ سال سوڈان کی معیشت 40 فیصد سکڑ گئی تھی اور تنازعات کے بائث 2024 میں مزید 28 فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔ سوڈان میں مسلح تنازع کے نتیجے میں سوڈان کی کرنسی سوڈانی پاؤنڈ کی قدر میں 50 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے مارچ میں خبردار کیا تھا کہ سوڈان میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ افراد یا ملک کی آبادی کا تقریباً40 فیصد اس وقت شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اپریل میں کہا کہ سوڈان کے مسلح تصادم نے ملک کے صحت عامہ کے نظام کو تباہ کر دیا ہے، ملک کی 70 سے 80 فیصد  طبی سہولیات بند ہو گئی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق سوڈان بھر میں اسکول جانے کی عمر کے تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بچے اس وقت اسکول نہیں جا سکتے۔ اس وقت تقریباً 40 لاکھ بچے  غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 7 لاکھ 30 ہزار شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور انہیں فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے۔

رواں سال  فروری میں اقوام متحدہ نے بین الاقوامی برادری سے سوڈان کو 4.1 بلین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی۔ اس رقم میں سے 2.7 ارب ڈالر سوڈان کے انسانی امداد کے منصوبے اور 1.4 ارب ڈالر علاقائی پناہ گزینوں کے ردعمل کے منصوبے کے لیے درکار ہیں۔ لیکن آج تک، صرف 6 فیصد فنڈنگ حاصل کی گئی ہے.